تشنگی لوگ سر شام لیے پھرتے ہیں
امیر حمزہ سلفی
تشنگی لوگ سر شام لیے پھرتے ہیں
پیاس دھڑکن کی سر عام لیے پھرتے ہیں
…
دین کی ان کو خبر ہے نہ شریعت کا پتا
بے سبب ساتھ میں اصنام لیے پھرتے ہیں
…
بنت حوا کو کھلونا ہی سمجھتے ہیں یہ
دل میں بد نیتی کے جام لیے پھرتے ہیں
…
اپنی نظروں میں ہی گر جائیں گے باری باری
زر پرستی کے جو یہ جام لیے پھرتے ہیں
…
کامرانی انہیں ہر گام ملے گی حمزہ
جو طلب دل میں صبح و شام لیے پھرتے ہیں
تبصرے بند ہیں۔