تمھاری آنکھوں میں کاجل سا میں سنور جاؤں

عتیق انظر

ateeq

تمھاری آنکھوں میں کاجل سا میں سنور جاؤں

پھر آنسوؤں کی طرح ٹوٹ کر بکھر جاؤں

 

جو آج تک نہ کھلا باغ میں وہ غنچہ ہوں

سجا لو زلف میں اپنی تو کچھ نکھر جاؤں

 

عجیب آگ میں پہروں بدن سلگتا ہے

ترے قریب سے بھی میں اگر گذر جاؤں

 

بس ایک بار تجھے اور دیکھ لوں جی بھر

پھر اپنے خواب کی مانند میں بکھر جاؤں

 

ندی مجھے کبھی لہروں سے پیار کرنے دے

تو میں بھنور میں سدا کے لیے اتر جاؤں

 

مجھے وہ پیار کرے پہلے بے وفائی پھر

تو میں غزل کے حوالے سے نام کر جاؤں

تبصرے بند ہیں۔