تم جلدی لوٹ آؤگے ناں؟

فوزیہ ربابؔ

پھرآج میں کتنی تنہا ہوں

توٗ یاد مجھے پھر آیا ہے

وہ کتنے پیارے پل تھے ناں

جب ساتھ تو میرے ہوتا تھا

میں تیری باتوں کو سن کر

کتنی خوش خوش سی رہتی تھی

یہ لب میرے مسکاتے تھے

اور کلیاں مجھ سے جلتی تھیں

جب میری ہنسی کو سن کے پیا

ان پھولوں کو لاج آتی تھی

جب دیکھ کے سنگ ترے مجھ کو

یہ چاند بھی چھپنے لگتا تھا

جب ساری ساری رات سجن

بس باتوں میں کٹ جاتی تھی

جب روز تہجد میں سائیں

میں تجھ کو مانگا کرتی تھی

جب میری چاہت دیکھ کے توٗ

مجھ سے یہ وعدہ کرتا تھا

میں بس تیرا  تو پی کی ہے

یہ عہد ہے دور نہ جاؤں گا

جب تک یہ آخری سانس رہے

میں تیرا ساتھ نبھاؤں گا

ہے مجھ کو یقین تو سچا تھا

تو اپنا عہد نبھائے گا

پھر لوٹ کے تو آجائے گا

میں تیری تھی میں تیری ہوں

پھر بھی دل کی یہ ہر دھڑکن

اے میرے پیا یہ پوچھتی ہے

تم جلدی لوٹ آؤگے ناں؟

تبصرے بند ہیں۔