تنہائی کی رات عجب ہے

 پریم ناتھ بسملؔ

تنہائی کی رات عجب ہے

آنکھوں میں برسات عجب ہے

 دل کو تم نے توڑ دیا کیوں

اے ساتھی یہ بات عجب ہے

خاموشی کو توڑ دو ساتھی

اس دل میں جذبات عجب ہے

ساون برسا، رات ہے تنہا

بوندوں کے نغمات عجب ہے

ہمدم ہم سے جیت گیا تو

ہم نے کھائ مات عجب ہے

سچی لگتی جھوٹ ہے تیری

تیری تو ہر بات عجب ہے

دل کو لے کر درد دیا کیوں

یہ کیسی سوغات عجب ہے

اک دھرتی اور ایک ہے انساں

لیکن سب کی بات عجب ہے

ہر پل اپنا روپ بدلتا

انسانوں کی ذات عجب ہے

بسملؔ کیسا روگ لگایا

حرکات وسکنات عجب ہے

تبصرے بند ہیں۔