جائے یا دل آجائے تو بے چینی کیوں ہوتی یے

افتخار راغبؔ

جائے یا دل آجائے تو بے چینی کیوں ہوتی یے

ہنس کے کوئی شرما جائے تو بے چینی کیوں ہوتی ہے

بے چینی کیوں ہوتی ہے جب کوئی کرم برسانے لگے

اور ستم گھٹتا جائے تو بے چینی کیوں ہوتی ہے

کیسی پیاس امڈتی ہے یہ واضح کرنا مشکل ہے

زلف کوئی لہرا جائے تو بے چینی کیوں ہوتی ہے

یاس کے دام میں الجھا ہو تو دل کی بے چینی ہے بجا

کوئی آس جگا جائے تو بے چینی کیوں ہوتی ہے

درد کی شدت کم کرنے کو نئے پرانے زخموں پر

مرہم کوئی لگا جائے تو بے چینی کیوں ہوتی ہے

مبہم سی باتوں میں آکر ہو جائے دل راغبؔ سا

بات سمجھ میں آجائے تو بے چینی کیوں ہوتی ہے

تبصرے بند ہیں۔