جعلی پیر

ذیشان الہی

چلو یوں کرو

اپنا برقع اتارو

کہ ہم سے فقیروں کے حجرے میں

ان احتجابات کی کچھ ضرورت نہیں

دیدۂ غیب سے

دید حورانِ جنت کی کرتے ہیں ہم

ہم کو حورانِ دنیا کی حاجت نہیں

مجھکو معلوم ہے

تم مرے پاس کیوں, کس لئے آئی ہو

علم ہے جو مجھے غیب کا

مجھکو تو یہ بھی معلوم ہے

سات برسوں سے تم

ہسپتالوں کے چکر لگاتی رہیں

آنکھیں سونی کئے گود خالی لئے

اور نتیجہ؟

وہی ڈھاک کے تین پات

اب مرادیں مگر ساری بر آئیں گی

میرے ہر حکم کو

حکمِ یزداں سے تعبیر دو

اپنی آنکھیں کرو بند اور جو بھی ہو

اس کو کارِ مقدس سمجھتی رہو

اور نہ جب تک مرادوں سے ہو ہمکنار

اس مقدس عمل کو

بڑی خوش دلی اور رغبت سے

دہراتی جاتی رہو

بلا ناغہ

حجرے میں آتی رہو

تبصرے بند ہیں۔