جمعۃ الوداع کے فضائل وبرکات

صاحبزادہ پیر مختار احمد جمال تونسوی

ربِ غفارکی ذاتِ مقدس نے جو عنایات ونوازشات اپنے پیارے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کی پیاری امت پہ کیں ہیں، اُن کا شمار کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔ ماہِ صیام کے مبارک ’’لمحات ‘‘ بھی انہی نوازشات میں سے ایک انتہائی اہم اور خاص انعام ہے کہ جس نے رمضان المبارک کو پا لیا، اس کے شایانِ شان استقبال کیا اور اِس ماہِ مقدس میں پائی جانے والی رحمتوں اور برکتوں کو اپنے تہی دامن میں خوب خوب سمیٹاہو۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ماہِ رمضان کی برکتوں اور رحمتوں کو سمیٹنے والے عاشقانِ رسولِ عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم…رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا بالخصوص انتظار کرتے ہیں، اعتکاف کا اہتمام کرتے ہیں اور شبِ قدر کو پا لینے کی حسین خواہش کو اپنے دل میں سمائے رکھتے ہیںاورانتہائی خشوع خضوع کیساتھ جمعۃ الوداع ادا کرنے کا اہتمام کرتے ہیں۔

پروردگارِ عالم کی ذاتِ پاک نے ’’اپنے ‘‘ بندوںکو نوازنے کیلئے بعض دنوں کو دنوں پر اور بعض راتوں کو راتوں پربہت زیادہ فضیلت عطا فرمائی ہے تاکہ امت مسلمہ اپنے دلوں کی سیاہی کو دھو ڈالے اور اللہ کی بارگاہِ مقدس میں سرخرو ہوسکے۔ جمعۃ المبارک وہ خاص دن کہ جس کو باقی دنوں پر خصوصی طور پر فضیلت وبزرگی بخشی گئی۔ جمعۃ المبارک کو ’’سید الایام‘‘ یعنی تمام دنوں کا سردار کہا اور مانا جاتا ہے اور اس کی وجہء تسمیہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اسی دن اللہ تعالیٰ کے حکم سے ابُو البشرسیدنا حضرت آدم علیہ السلام کے اجزائے تخلیق جمع کیے گئے۔ اور ایک دوسری روایت میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اس روز زمانہء جاہلیت میںقریش قصی بن کلاب کے ساتھ جمع ہوا کرتے تھے۔ زمانہء جاہلیت میں جمعۃ المبارک ’’یوم العروبہ‘‘بھی کہا کتے تھے۔ جمعۃ المبارک کے فضائل وبرکات میں متعدد احادیثِ مبارکہ ملتی ہیں اُن میں بعض ہم اپنے قارئین کی نذر کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

حضرت امام مسلم رحمتہ اللہ تعالیٰ نے ایک روایت نقل فرماتے ہوئے لکھا کہ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ’’سب سے بڑا اور افضل دن،جس میں سورج طلوع ہوا،وہ جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی اور اسی دن وہ جنت میں داخل کیے گئے۔ ‘‘

حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ’’جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھا کروبے شک(جمعہ کادن)مشہود ہے اس دن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیںجو کوئی مجھ پر درود پڑھتا ہے اُس کا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ(آدمی)اس سے فارغ ہو۔ راوی فرماتے ہیں کہ میں نے آقاﷺ کی بارگاہِ مقدس میں عرض کیا، موت کے بعد بھی؟سیدِ عالمﷺنے ارشاد فرمایابے شک!اللہ پاک نے زمین پر انبیاء کرام کے جسم کا کھانا حرام قرار دیا،پس اللہ کا نبی زندہ ہوتا ہے، رزق دیا جاتا ہے۔ ‘‘(رواہ ابن ماجہ،مشکوٰۃ صفحہ121)

ابو یعلیٰ انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورِ اقدسﷺنے ارشاد فرمایا کہ’’جمعہ کے دن اوررات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں، کوئی گھنٹہ ایسا نہیں گزرتا کہ جس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ آدمی آزاد نہ کرتا ہو،جن پر جہنم واجب ہوگئی تھی۔ (نزہۃ المجالس،جلد اول،صفحہ107)

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آقائے نامدارﷺنے ارشاد فرمایا کہ’’جوشخص جمعہ کے دن نہائے اور جس قدر ہوسکے پاکی حاصل کرے اور تیل لگائے یا اپنے گھر کی خوشبو لگائے،پھر نمازِ جمعہ کیلئے(مسجد کی طرف)چل پڑے۔ اور ایسے دو آدمیوں(جومسجد کے اندر بیٹھے ہوں)کے درمیان تفریق نہ کرے۔ اور جس قدر اُس کی قسمت میں ہونماز پڑھے۔ جب امام خطبہ پڑھنے لگے تو خاموشی سے بیٹھے تو اللہ پاک اس کیلئے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ کے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔ ‘‘(البخاری کتاب الجمعۃ)

حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہادیء عالمﷺنے ارشاد فرمایا کہ’’ہر  مسلمان پر جمعہ جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری اورواجب ہے سوائے چار(قسم کے آدمیوں) کے1غلام2عورت3بچے4بیمارپر۔ (رواہ،ابو دائود،مشکوٰۃ،صفحہ121)

حضرت عبداللہ ابن عباس د رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرورِ کائناتﷺنے ارشاد فرمایا کہ’’جس شخص نے بغیر عذر کے جمعہ کو(پڑھنا)چھوڑ دیا تو اُس( شخص)کو ایسی کتاب میں منافق لکھ دیا جائے گاجو نہ مٹائی جاتی ہے اور نہ ہی بدلی جاتی ہے۔ ‘‘(رواہ الشافعی۔ مشکوٰۃ صفحہ۱۲۱)

اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک اور حدیث ِ پاک ملاحظہ فرمائیں۔ حضورِ اقدسﷺنے ارشاد فرمایاکہ’’جس نے(مسلسل)چار جمعوں کوبغیر کسی عذر کے(پڑھنا)چھوڑ دیاتو اُس نے اسلام کو اپنے پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔ ‘‘(کنزل العمال جلد۷ صفحہ۵۱۸)

ایک اور حدیثِ پاک ہمارے اُن بھائیوں کیلئے کہ جو نمازِ جمعہ کو’’ اہتمام‘‘سے نہیں پڑھتے،محض ’’گونگلوئوں سے مٹی جھاڑنے کے مترادف ہی ہوتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایاکہ’’جب جمعہ کا دن ہوتا ہے،تو ملائکہ مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ وہ سب سے پہلے آنے والے کو،پھر اُس کے بعد آنے والے کوکہتے رہتے ہیں سویرے آنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے کسی نے اونٹ قربان کیا۔ پھر اس کی مثل جیسے کسی نے گائے کی قربانی دی۔ پھر مینڈھے کی۔ پھر مرغی کی،بعد ازاں انڈے کی قربانی کی۔ جس وقت امام نکلتا ہے تو ملائکہ اپنے کاغذات تہہ کرتے ہیںاور ذکر یعنی خطبہ سماعت کرتے ہیں۔ ‘‘اب آپ اللہ کی کرم نوازی دیکھیں کہ وہ اپنے اُس بندے کو بیٹھے بٹھائے جنت میں اونٹ قربان کرنے کا ثواب عطا فرما دیتا کہ جو جمعہ کو بڑے اہتمام سے پڑھنے کی غرض سے مسجد میں پہلے پہنچتا ہے۔ نہ اس عمل پہ کچھ خرچ ہوا اور نہ ہی کوئی دقت پیش آئی۔ مگر افسوس کہ آج کے اس پُر خطر دور میں ہم مسلمان اس قدر اسلام سے بیگانہ ہوچکے ہیں کہ ہمیں نہ تو احکاماتِ خداوندی کا کوئی پاس ہے اور نہ ہی کریم آقاﷺ کے فرامینِ مقدس ہمارے پیشِ نظر رہتے ہیں۔ اول تو لوگوں کی کثیر تعداد نمازِ جمعہ ادا ہی نہیں کرتی اور اگر کوئی نمازِ جمعہ ادا کرنے کی ٹھان بھی لیں، تو اُس وقت مسجد میں داخل ہوتے ہیں کہ جب انڈے کی قربانی کا وقت بھی نکل جاتا ہے،اور ملائکہ اپنے کاغذات سمیٹ کر خطبہ سننے میں محو ہوجاتے ہیں۔

قارئین !آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ جمعۃ المبارک کے کس قدر فضائل وبرکات ہیں اور یہ تو عام دنوں میں نمازِ جمعہ ادا کرنے اور دیگر اچھے عوامل کرنے کی فضیلت ہے اور ماہِ رمضان میں پائے جانے والے جمعۃ المبارک کی شان اور فضیلت کیاہوگی کہ جس میں ہر نیک عمل کا ثواب …نامہء اعمال میں ستر گنا زیادہ لکھ دیا جاتاہے۔

یہی وجہ ہے کہ دین اسلام کا گہرا شعور رکھنے والے مسلمان ہی نہیں بلکہ ہمارے عام مسلمان بھائی بھی جو اتنا زیادہ دین کا فہم نہیں رکھتے اور عام دنوں میںنمازِ جمعہ کا اتنا اہتمام بھی نہیں کرتے۔ الحمداللہ کہ آج’’جمعۃ الوداع‘‘کے موقع پر وہ بھی نمازِ جمعہ بڑے اہتمام کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور اپنے رحیم وکریم رب تعالیٰ کی بارگاہِ مقدس میںرورو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں‘ توبہ واستغفار کرتے ہیںاور پوری دنیا میں اللہ رب العزت کے گھروں میں خوب رونق ہوتی ہے جس کے روح پرور مناظر دل اور آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں۔

قارئین!آج موقع ہے کہ ہم سب اپنے آپ کو اللہ کا مجرم ٹھہراتے ہوئے اللہ کی بارگاہِ مقدس میں حاضر ہو کراشکِ ندامت بہاتے ہوئے اپنے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیں اور…رواداری، حسن سلوک،احسن اخلاق،محبت وخلوص،امانت ودیانت داری، برداشت، عجزوانکساری، علم وعمل اور سرکارِ دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ سچی ’’محبت‘‘کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیں۔ کیا خبر کہ آئندہ برس یہ قیمتی اور رحمتوں وبرکتوں سے بھرے لمحات ہم سے کوسوں دور ہوچکے ہوںاور ہم پچھتاتے ہی رہ جائیں۔ اورقارئین سے ایک اور درخواست یہ ہے کہ ماہِ صیام کے ان مبارک لمحات میں ملکِ پاکستان کی سلامتی کیلئے دعا ضرور فرمایئے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو اندرونی وبیرونی دشمنوں سے پاک کردے۔ دعا ہے کہ ارب تعالیٰ اپنے پیارے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم اور جمعۃ الوداع کے صدقے ہم سب کو اسلام میں پورا پورا داخل ہونے کی توفیق وہمت عطا فرمائے۔ ہمارے دلوں سے کینہ، بغض، حسد، نفرت، عداوت، کدورت اور دنیا کی محبت نکال کر اپنی اور اپنے محوبﷺ کی سچی محبت عطا فرمائے۔ اور یہ کہ تادمِ واپسیں ہمارے ’’ایمان‘‘ کی سلامتی فرمائے۔ آمین

تبصرے بند ہیں۔