جن کو سجدے میں میاں ہم رات بھر دیکھا کئے

ڈاکٹر فیاض احمد علیگ

جن کو سجدے میں میاں ہم رات بھر دیکھا کئے
صبح دم ان کی دعائیں بے اثر دیکھا کئے

توڑ کر سارے قفس ہم آسماں تک آ گئے
لوگ بیٹھے آشیاں میں بال و پر دیکھا کئے

جب ہمیشہ کے لئے گھر چھوڑ کر جانے لگے
دور تک مڑ مڑ کے ہم دیوار و در دیکھا کئے

ہوش اپنا تھا نہ دنیا کی خبر تھی یار کچھ
ہم جنوں میں بس انہیں کو آنکھ بھر دیکھا کئے

یوں تو دامن میں ہمارے ایک جگنو بھی نہ تھا
پھر بھی خوابوں میں مگر شمس و قمر دیکھا کئے

ہم تو آنکھوں کے دوانے آنکھ میں ڈوبے رہے
لوگ ان کے عارض و گیسو ،کمر دیکھا کئے

چاند بانہوں میں لئے تو گود میں سورج لئے
ایک ہی مرکز سے ہم شمس و قمر دیکھا کئے

گھوم پھر کر لوٹ آئے پھر اسی کوفہ میں ہم
زندگی کا پھر ستم شام و سحر دیکھا کئے

سب کی وقعت کو بڑھانے کے لئے تو عمر بھر
خود کو ہی فیاض ہوتے ہم صفر دیکھا کئے

تبصرے بند ہیں۔