جن کے پاس نگاہیں ہیں

سحر محمود

 جن کے پاس نگاہیں ہیں

ان کی اپنی راہیں ہیں

کیا بس میرے حصے میں؟

آہیں اور کراہیں ہیں

اب وہ کہاں ہے قدرِ سخن

سب اپنوں کو سراہیں ہیں

اپنی دولت سے بڑھ کر

ہر انسان کی چاہیں ہیں

 ان کی خاطر دشمن سے

ہم رشتوں کو نباہیں ہیں

دنیا کا کیا حال کہیں

بس اللہ کی پناہیں ہیں

مسلم کی پہچان فقط

کرتے اور کلاہیں ہیں؟

آج وہی ہیں حق پہ سحر

حاصل جن کو جاہیں ہیں

تبصرے بند ہیں۔