جن کے پاس نگاہیں ہیں
سحر محمود
جن کے پاس نگاہیں ہیں
ان کی اپنی راہیں ہیں
…
کیا بس میرے حصے میں؟
آہیں اور کراہیں ہیں
…
اب وہ کہاں ہے قدرِ سخن
سب اپنوں کو سراہیں ہیں
…
اپنی دولت سے بڑھ کر
ہر انسان کی چاہیں ہیں
…
ان کی خاطر دشمن سے
ہم رشتوں کو نباہیں ہیں
…
دنیا کا کیا حال کہیں
بس اللہ کی پناہیں ہیں
…
مسلم کی پہچان فقط
کرتے اور کلاہیں ہیں؟
…
آج وہی ہیں حق پہ سحر
حاصل جن کو جاہیں ہیں
تبصرے بند ہیں۔