جو ملتا پیار تمہارا

دستگیر نواز

جو ملتا پیار تمہارا سدھر گئے ہوتے

بھٹکتے پھرنے سے بہتر تھا گھر گئے ہوتے

ہمارے دل کا اندھیرا کہیں چلا جاتا

تمہارے حسن کے جلوے بکھر گئے ہوتے

کبھی نہ راہ بھٹکتے یہ قافلے اپنی

جو راہبر سبھی سیدھی ڈگر گئے ہوتے

ہماری داستاں ہوتی عظیم دنیا میں

وفا کی راہ میں چپ چاپ مرگئے ہوتے

نواز بہہ گئے ٓانکھوں سے اشک کی صورت

کسی کی ٓانکھ میں رہ کر سنور گئے ہوتے

تبصرے بند ہیں۔