حج کی دُعائیں: ایک نظر میں!

عبدالعزیز

حج کے دوران مختلف مقامات پر ارکان حج ادا کرتے وقت جو مسنون دعائیں مانگی جاتی ہیں  وہ حسب ذیل ہیں :

آب زم زم پیتے وقت کی دعا

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا وَّرِزْقًا وَّاسِعًا وَّشِفَائً مِّنْ کُلِّ دَآء

’’اے اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم کا سوالی ہوں ، مقبول عمل کا سوالی ہوں ، کشادہ روزی کا طالب ہوں اور ہر مرض سے شفا کا خواستگار ہوں ۔‘‘

تلبیہ

 لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ

’’میں حاضر ہوں ، میرے اللہ میں حاضر ہوں ،میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں یقینا ساری تعریف تیرے ہی لئے ہے، سارے احسانات تیرے ہی ہیں اور بادشاہی سراسر تیری ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ۔‘‘

تلبیہ کے بعد کی دعا

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْعَلُکَ رِضْوَانَکَ وَالْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِرَحْمَتِکَ مِنَ النَّارِ

’’اے اللہ! میں تجھ سے تیری رضا اور جنت کا بھکاری ہوں اور تیرے دامن رحمت میں دوزخ کی آگ سے پناہ ڈھونڈتا ہوں ۔‘‘

رکن یمانی کی دعا

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَوَالْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ، رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ (ابن ماجہ)

’’اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں در گزر اور عافیت کا طالب ہوں پروردگار! ہم کو دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی اورہم کو جہنّم کے عذاب سے بچا۔‘‘

رمی کی دعائیں

بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ رَغْمًا لِلشَّیْطٰنِ وَرَضًا لِلرَّحْمٰنِ اللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَّبْرُوْرًا وَذَنْبًا مَّغْفُوْرًا وَسَعْیَا مَّشْکُوْرًا۔

’’اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں ، اللہ سب سے بڑا ہے۔ شیطان کی خواہش کو پامال کرنے اور اللہ کی رضا کو حاصل کرنے کیلئے، اے اللہ! اس حج کو حجِ مبرور بنا دے اور گناہوں کو معاف فرمادے اور اس کوشش کو قبول فرمالے۔‘‘

سعی کا طریقہ اور دعائیں

طواف قدوم یا طوافِ زیارت جس کے بعد بھی سعی کرنے کا ارادہ ہو اس سے فارغ ہوکر پہلے صفا پہاڑی پر پہنچا جائے، صفا پر پہنچ کر یہ آیت پڑھی جائے، اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ بلا شبہ صفا اور مروہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں ۔ اور پھر صفا پر اتنی اونچائی تک چڑھا جائے کہ بیت اللہ نظر آنگے لگے۔ پھر بیت اللہ طرف رُخ کرکے دونوں ہاتھ اٹھا کر تین بار ’’اللہ اکبر‘‘ کہا جائے اور پھر یہ دعا پڑھی جائے۔

لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیًْٔ قَدِیْرٌ، لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ اَنْجَزَ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ (مسلم)

’’خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اقتدار اسی کا حق ہے، حمد و شکر کا وہی مستحق ہے، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے، اس نے اپنا وعدہ پورا کردکھایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اس نے تنہا تمام کافر گروہوں کو شکست دی۔‘‘

پھر درود شریف پڑھ کر جو دعائیں مانگنی ہوں مانگی جائیں ، اپنے لئے ، اپنے عزیز اور رشتہ داروں کیلئے، یہ قبولیت دعا کا مقام ہے اس لئے دنیا اور عقبی کی بھلائی اور سعادت کیلئے خوب ہی دعا کی جائے اور پھر یہ دعا پڑھی جائے۔

اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ قُلْتُ اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ وَاِنَّکَ لَاتُخْلِفُ الْمِیْعَادَ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ کَمَا ھَدَیْتَنِیْ لِلْاِسْلَامِ اَنْ لَّا تَنْزِعَہٗ مِنِّیْ حَتّٰی تَوَفَّانِیْ وَاَنَا مُسْلِمٌ (مؤطا)

’’اے اللہ! تیرا ارشاد ہے کہ مجھ سے مانگو، میں قبول کروں گا، اور تو کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا، میرا تجھ سے یہ سوال ہے کہ جس طرح تونے مجھے اسلام لانے کی توفیق عطا فرمائی ہے، تو اس دولت کو مجھ سے کبھی دور نہ کر یہاں تک کہ تو مجھے موت نصیب فرمائے، تو میرا خاتمہ اسلام پر ہو۔‘‘

اس کے بعد صفا سے اتر کر مروہ کی طرف روانہ ہونا چاہئے اور چلتے ہوئے زبان پر یہ دعا رہے۔

رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُ

’’میرے رب! میری مغفرت فرمادے، میری حالت پر رحم فرمادے، تو انتہائی غالب اور انتہائی بزرگ ہے۔ ‘‘

طواف کی دعا

اَللّٰھُمَّ اِیْمَانًا بِکَ وَتَصْدِیْقًا بِکِتَابِکَ وَوَفَائً بِعَھْدِکَ وَاتِّبَاعًا لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

قربانی کی دعا

اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرضَ عَلٰی مِلَّۃِ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ اِنَّ صَلوٰتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذَالِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ اَللّٰھُمَّ لَکَ وَمِنْکَ

میں نے ہر طرف سے یکسو ہوکر اپنا رُخ ابراہیم کے طریقے پر ٹھیک اس خدا کی طرف کرلیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں شرک کرنے والوں سے قطعاً نہیں ہوں ، بلا شبہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور موت سب اللہ رب العالمین کے لئے ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے اسی کا حکم ملا ہے اور میں فرماں برداروں میں سے ہوں ۔ اے اللہ! یہ تیرے ہی حضور پیش ہے اور تیرا ہی دیا ہوا ہے۔

پھر بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہہ کر ذبح کرے، ذبح کرنے کے بعد یہ کہے

اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْہُ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ وَّخَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْھِمَا الصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ

اے اللہ ! تو اس قربانی کو میری جانب سے قبول فرما جس طرح تو نے اپنے حبیب محمد ﷺ اور اپنے خلیل ابراہیم علیہ السلام کی قربانی قبول فرمائی۔ دونوں پر درود و سلام ہو۔

اگر کسی اور کی جانب سے ذبح کررہا ہو تو ’’مِنِّیْ‘‘ کہنے کے بجائے ’’مِنْ‘‘ کے بعد اس کا نام لے۔ اگر ایک شخص ہو تو ایک کا نام لے اور چند ہوں تو چند کا نام لے۔

ملتزم کی دعا

اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا یُّوافِیْ نِعَمَکَ وَیُکَافِیْ مَزِیْدَکَ اَحْمَدُکَ بِجَمِیْعِ مَحَامِدِکَ مَاعَلِمْتُ وَمَالَمْ اَعْلَمُ وَعَلٰی جَمِیْعِ نِعْمِکَ مَاعَلِمْتُ مِنْھَا وَمَالَمْ اَعْلَمْ وَعَلٰی کُلِّ حَالٍ اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ اَللّٰھُمَّ اَعِذْنِیْ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمَ وَاَعِذْنِیْ مِنْ کُلِّ سُوْئٍ وَقَنِّعْنِیْ لِمَا رَزَقْتَنِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْہِ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنْ اَکْرَمِ وَفْدِکَ عَلَیْکَ وَالْزَمْنِیْ سَبِیْلَ الْاِسْتَقَامَۃِ حَتّٰی اَلْقَاکَ یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ

’’اے اللہ! حمد و شکر کا تو ہی مستحق ہے اس حمد و شکر کا جس سے تیری نعمتوں کا کچھ حق ادا ہوسکے اور ان نعمتوں پر مزید احسان و انعام کا کچھ بدل بن سکے، میں تیری حمد و ثنا کرتا ہیں تیری ان تمام خوبیوں کے ساتھ جن کا مجھے علم ہے اور ان خوبیوں کے ساتھ جن کا مجھے علم بھی نہیں ہے تیری ان تمام عطا کردہ نعمتوں پر جن میں سے کچھ کا مجھے علم ہے اور کچھ میرے دائرۂ علم سے باہر ہیں ، اور ہر حال میں تیرا شکر گزار اور تیرا ثنا خواں ہوں ، اے اللہ! درود سلام ہو محمدؐ پر اور محمدؐ کی آل پر۔ اے اللہ! مجھے شیطان مردود سے اپنی پناہ میں رکھ اور مجھے اپنی پناہ دے ہر برائی سے اور تونے مجھے کچھ عنایت فرمایا ہے، اس پر مجھے قانع بنا دے، اور میرے لئے اس میں برکت پیدا فرمادے۔ اے اللہ ! تو مجھے اپنے عزت و اکرام والے مہمانوں میں سے بنا دے اور سیدھے راستے پر اس وقت تک جمے رہنے کی توفیق عطا فرما، اے رب العالمین ! جب کہ میں تجھ سے آکر ملوں ۔‘‘

میدانِ عرفات کی دعائیں

اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کَالَّذِیْ تَقُوْلُ وَخَیْرًا مِّمَّا نَقُوْلُ اَللّٰھُمَ لَکَ صَلوٰتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ وَاِلَیْکَ مَاٰبِیْ وَلَکَ رَبِّ تُرَاثِیْ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ عَذَابِ القَبْرِ وَوَسْوَسَۃِ الصَّدْرِ وَشَتَّاتِ الْاَمْرِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَجِیُٔ بِہِ الرِّیْحُ (ترمذی)

’’اے اللہ تو ایسی ہی حمد و تعریف کا مستحق ہے جیسی تونے خود اپنی تعریف فرمائی ہے اور اس سے بہتر تعریف کا مستحق ہے جیسی ہم کرسکتے ہیں ۔ اے اللہ! تیرے ہی لئے ہے میری نماز، اور میری قربانی، میری موت اور میری زندگی، اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے ، دلوں میں پیدا ہونے وسوسوں سے ، معاملات کی خرابی اور خلفشار سے اور اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں ان فتنوں سے جنہیں ہوائیں لے کر آئیں ۔‘‘

دعاپڑھنا مقصد نہیں دعا مانگنا مقصود ہےاصل بات یہ ہے کہ جو دعادل سے اور خشوع و خضوع کیساتھ مانگی جائے وہی بہتر ہے خواہ کسی زبان میں بھی مانگی جائے مگر حقیقت یہ بھی ہے کہ ہر ایک شخص کو مانگنے کا سلیقہ بھی نہیں آتا۔ ہمارے جان و مال اور ماں باپ قربان ہوں رسول اللہ ﷺ پر کہ آپ نے ہمیں دینی مقاصد کے ساتھ دنیاوی کاموں اور ضرورتوں کیلئے بھی ایسی دعائیں سکھادیں ہیں جو ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں آسکتی تھیں یہ دعائیں علما نے مستقل کتابوں میں جمع کردی  ہیں ۔ یاد رہے کہ دعا کا پڑھنا مقصد نہیں دعا مانگنا مقصود ہے اس لئے جو لوگ عربی نہیں جانتے وہ ترجمہ دیکھ کر دعا کا مطلب سمجھ کر مانگیں تو بہتر ہے یہ نہ ہوسکے تو اس وقت ان دعاؤں کے پڑھنے سے بھی قبولیت کی پوری امید ہے۔ ان دعاؤں کے ساتھ جو کچھ اپنی اور اپنے اہل و عیال، متعلقین و احباب کی اور عام مسلمانوں کی ضرورتیں معلوم ہیں ان کیلئے بھی دعاء اپنی ہی زبان میں مانگیں ۔

تبصرے بند ہیں۔