حد سے آگے گزر گیا پانی
مقصود عالم رفعت
حد سے آگے گزر گیا پانی
"جانے کس کس کے گھر گیا پانی”
۔
اب کی بارش ارے معاذاللہ
بام و دیوار و در گیا پانی
۔
جوش سیلاب کا ہوا ٹھنڈا
ندیوں میں ٹھہر گیا پانی
۔
ایسا سیلاب آیا اب کے برس
سر سے اوپر گزر گیا پانی
۔
ریگزاروں کی بات کیا کیجے
کوہساروں میں بھر گیا پانی
۔
سنکڑوں لوگ جب ہوئے بے گھر
ان کی آہوں سے ڈر گیا پانی
۔
قہر ایسا بپا کیا اب کے
زیست دشوار کر گیا پانی
۔
مونہہ تکتا ہی رہ گیا صحرا
پھر سے دریا کو بھر گیا پانی
۔
زندگی ہو گئی عذاب اپنی
اس قدر گھر میں بھر گیا پانی
۔
کشوروں کو بہا گیا رفعت
جب بھی ضد پر اتر گیا پانی
تبصرے بند ہیں۔