حق پر جو لوگ جیا کرتے ہیں
بشارت علی بٹ عاجز
حق پر جو لوگ جیا کرتے ہیں
جام شہادت ہی پیا کرتے ہیں
…
حق سے بے بہرہ بھی اکثر لوگ
حق ہونے کا دعویٰ کیا کرتے ہیں
…
دنیا میں امن لانے کا دعویٰ کرکے
نئے فتنوں کو جنم دیا کرتے ہیں
…
مذہب کے وہ رنگین پیوند لگا کر
سیاست کے دامن سیا کرتے ہیں
…
زمانے کو روشن وہ کرنے چلے ہیں
چھینا مفلس کا جو دیا کرتے ہیں
…
اتر کر یہ الفاظ بر روی قرطاس
عاجز ، قلم کا شکریہ کرتے ہیں
عمدہ غزل ہے… بہت خوب.
تہہ دل سے ممنون ۔۔۔ نوازش محترم