حق پر جو  لوگ جیا کرتے ہیں

بشارت علی بٹ عاجز

حق پر جو  لوگ جیا کرتے ہیں

جام شہادت ہی   پیا کرتے ہیں

حق سے بے بہرہ بھی اکثر لوگ

حق ہونے کا دعویٰ کیا کرتے ہیں

دنیا میں امن لانے کا دعویٰ کرکے

نئے فتنوں کو جنم  دیا کرتے ہیں

مذہب کے وہ رنگین پیوند لگا کر

سیاست کے دامن سیا کرتے ہیں

زمانے کو روشن وہ کرنے چلے ہیں

چھینا مفلس کا جو دیا کرتے ہیں

اتر کر یہ الفاظ بر روی قرطاس

 عاجز ، قلم کا شکریہ کرتے ہیں

2 تبصرے
  1. شاہد حبیب فلاحی کہتے ہیں

    عمدہ غزل ہے… بہت خوب.

    1. بشارت علی بٹ عاجز کہتے ہیں

      تہہ دل سے ممنون ۔۔۔ نوازش محترم

تبصرے بند ہیں۔