غم سے بیزار میرا جی کیوں ہے 

عبدالکریم شاد

 غم سے بیزار میرا جی کیوں ہے
ہر خوشی میری عارضی کیوں ہے

میری آنکھوں کو آرزوئے دید
تو سراپائے خامشی کیوں ہے

میں نے ایسا سوال تو نہ کیا
میری جانب سے بے رخی کیوں ہے

ان سوالات کا جواب ہے تو
"زندگی کیا ہے؟ زندگی کیوں ہے؟”

میری آمد کوئی خطا تو نہیں
پھر بھی محفل میں کھلبلی کیوں ہے

آئینا دیکھنا برا تو نہیں
خود سے انسان اجنبی کیوں ہے

زینت جسم خوب ہے لیکن
روح پر دھول سی جمی کیوں ہے

بات کچھ اور دل میں ہے تیرے
لب پہ دزدیدہ سی ہنسی کیوں ہے

انگلیوں پر کیا ہے غور کبھی
کوئی چھوٹی کوئی بڑی کیوں ہے

جب بجھا دیتی ہے ہوائے جفا
دل میں شمعِ وفا رکھی کیوں ہے

ہر دریچے کو وا رکھا میں نے
شاد صاحب ! یہ تیرگی کیوں ہے

تبصرے بند ہیں۔