حل  کیا ہے ؟

مشرّف عالم ذوقی
جب مہذب لہجے میں کوئی حکمران اچانک قوم کے مسائل حل کرنے کا فرمان جاری کرے تو ہوشیار ہو جائیے کہ خطرہ آپکی سوچ سے کہیں بڑا ہے .نرودا پتیا اور گجرات کے کیی علاقوں سے گونجنے والی چیخیں اور کراہیں ابھی بھی زندہ ہیں …کیا کویی مہذب معاشرہ ان چیخوں کو دفن کر سکتا ہے ؟ کس کے اشاروں پر گجرات میں فرقہ پرستوں نے معصوم عورتوں کے پیٹ تک چیڑ ڈالے ..آج یہی لوگ مسلم عورتوں کو یہ حق دلانے آہے ہیں …کیا منطق ،دلیلیں …سب پرانے دور کی یاد گار ٹھہرے …کیا بیان دینے سے قبل ، اسٹیج پر ہاتھوں کو نچانے سے قبل ، ہزاروں کے مجمے میں دھاڑنے سے قبل یہ یاد کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ، کہ میں نے اپنی ماں کو کتنا حق دیا ؟ یا میں نے اپنی بیوی کے ساتھ کیا سلکوک کیا ؟ یا یہ سوال بھی پوچھے جا سکتے ہیں ..؟ صبرا منیم سوامی نے کہا ..ہمارے پاس پاور ہے .طاقت ہے .ہم اسکا استمال کرینگے ..حکمران نے کہا …ہم مسلم عورتوں کو حق دلا کر رہیں گے — یعنی ہم طاقت کا استعمال کر کے رہینگے ….اور اس کے بعد ؟ باری آتش فشاں کے پھٹنے کی ..خاموش زلزلوں کی ، جس کی زد میں سارا ہندوستان اے گا …ہمیں پتا ہے ،ان کے ترکش میں ہزاروں تیر ہیں جس کا استعمال مسلمانوں پر کیا جائے گا .اور کیا جا رہا ہے .راستہ کہاں ہے ؟
متحد ہو کر راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے …اس سے قبل کہ نئی چیخوں سے آسمان کے پردے پھٹ جاہیں …
حل کیا ہے ؟
دوست سوال کرتے ہیں ..حل کیا ہے ؟ بہت آسان جواب ہے .جب زہریلی ہوا چاروں طرف سے یلغار کر رہی ہو ،کیا ہم خود کو بچانے کی کوشش نہیں کرتے ؟
جب دشمن تلوار لئے سر پر آ جائے ، کیا ہم اپنے دفاع کی کویی تدبیر نہیں کرتے ..
جب قدرت آسمان سے عذاب بھیجتی ہے ،تب بھی ہم زندگی بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ..
منفی فکر راستے بند کیا کرتی ہے . مایوسی کی دھند حاوی ہو ، تو سامنے موت کے سوا کچھ نہیں ہوتا … صرف ایک دوسرے سے اختلاف کی فضا ہمنارے راستے کو مسدود و محدود کرتی ہے .ہم پہلے اس سے نکلیں ..
اور سوچ لیں کہ اتحاد کیوں نہیں ہوگا ..ایک بار نہیں ہوگا ..دو بار نہیں ہوگا ..لیکن ہوگا ..ضرور ہوگا –
لیکن صرف اتحاد سے مسائل حل نہیں ہونگے ..
ابھی سب سے بڑی جنگ فرقہ پرست طاقتوں سے ہے ..
کیا ہمارے پاس میڈیا ہے ؟جو مقبول اخبارات ہیں ،وہ کارپو ریٹ سیکٹر کے ہیں ..
ہمارے پاس میڈیا کی طاقت ہو تو ہم 70 برسوں کی گمراہ کن سیاست کا جواب دے سکیںگے …
بابری مسجد کا سچ ..ہاشم پورا کا سچ ..گجرات کا سچ …فرضی انکاونٹر کا سچ …آزادی کے ٧٠ برسوں میں ہمیں حاشیہ پر ڈالنے کا سچ —
ہم صلاح الدین ایوبی سے لے کر اپنے غازی اپنے مجاہدوں کی کہانیاں بھی عوام تک پہنچا سکیںگے ..
لیکن یہ چینل منصف یا سہارا اردو سے مختلف ہوگا .ہمیں اردو ،ہندی اور انگریزی زبان میں اپنا اخبار اورٹی وی چینل چاہیے جو ملک کے ساتھ ہماری آپکی پکار اور مضبوط آواز بن جائے —سوچئے تو مشکل -لوگ ساتھ دیں تو آسان —-سوال ہے ،بغیر ہتھیار کے ، آپ لڑینگے کیسے ؟میڈیا نے آپکی ملک مخالف امیج پیش کرنے کا سودا کیا ہے .سیاست آپکے خلاف ہے .اور آپکو مسلسل استمعال کر رہی ہے ..زندہ قوم کو وقت کی آواز بننے کے لئے میڈیا کا مضبوط سہارا تو چاہیے ..
ایک ایسا پلیٹ فارم ، جہاں سے ہم متحد ہو کر اپنی جنگ لڑ سکیں …مشکل ہے ..لیکن آپ غور تو کریں ..راستہ تو نکالیں …ساتھ چلنے کو تیار تو ہوں …
—- شروعات کریں ….کہیں سے شروعات کریں …منفی فکر کی ضرورت نہیں .راستہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے ..بحر ظلمات میں گھوڑے آج بھی دوڑ سکتے ہیں ….بشرطیکہ سب کا تعاون ملے …
جو منفی فکر سے گھرے ہوئے ہیں ،وہ بھی غلط نہیں .وہ بھی ہمارے ہیں .انکی فکر کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا .کیونکہ آزادی کے بعد مسکسل ہم سیاسی و سماجی استحصال ہوتا رہا ہے …ہاں ، اب اس سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے …سب سے اہم ہے عوامی رابطہ —ہم عام لوگوں تک پہچنے کا راستہ استوار کریں ..اور ایک نیی فکر تیار کریں ..جسمیں اپنی آزادی کا حصّہ اہم ہو .
ہم یہ نہ بھولیں کہ فاشسٹ طاقتیں مٹھی بھر ہیں ..ہندو ،سکھ ،عیسائ سب ہمارے اپنے ہیں ..اکثریت بھی ہماری ہے ..اور اس وقت صرف سیاست ہے جس نے اکثریت کے ایک بڑے حصّے کو ہم سے جدا کر دیا ہے ..ہمارا نشانہ فاشسٹ اور فرقہ پرست ہیں …ملک کے 125 کروڑ عوام نہیں .ہمیں انکے ساتھ ہی مل جل کر رہنا ہے ۔
یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔