حُسن کی وادی عشق کا موسم تم اور ہم

افتخار راغبؔ

حُسن کی وادی عشق کا موسم تم اور ہم

سُندرتا اور پریم کا سنگم تم اور ہم

آگ اور پانی جیسی اپنی طینت ہے

تاہم ہیں ہر لمحہ باہم تم اور ہم

اک دوجے کے دل میں رہتے بستے ہیں

الگ کہاں ہیں اب ہیں مُدغم تم اور ہم

تنہا تنہا گُم صُم گُم صُم ہم اور تم

ہجر کے زخم ہیں صبر کے مرہم تم اور ہم

آتشِ عشق دبا کر اپنے سینے میں

تڑپ رہے ہیں ہر دن ہر دم تم اور ہم

راغبؔ ہونے سے کیسے روکیں دل کو

شوخ سراپا شوق مجسّم تم اور ہم

تبصرے بند ہیں۔