حیاتِ جہاں ایک فانی شراب
عبدالکریم شاد
حیاتِ جہاں ایک فانی شراب
مجھے چاہیے جاودانی شراب
…
ہٹا سامنے سے سبو کو ہٹا
پلا ساقیا آسمانی شراب
…
تری اک نظر نے یہ کیا کر دیا
ہوئی شرم سے پانی پانی شراب
…
پیے جاتے ہیں لوگ شربت کی طرح
حقیقت میں ہے زندگانی شراب
…
غضب کا مزہ دونوں رکھتے ہیں یار!
پرانی محبت, پرانی شراب
…
کھرا دودھ ہے بچپنا شاد جی!
بڑھاپا ہے پانی, جوانی شراب
تبصرے بند ہیں۔