افتخار راغبؔ
ختم ہونے کو اب کہانی ہے
اے انا تیری مہربانی ہے
…
دل ہے سینے میں یا دیارِ شوق
یا محبت کی راجدھانی ہے
…
تم نے دیکھا ہے میری آنکھوں میں
خوش گمانی ہی خوش گمانی ہے
…
اتفاقاً تھا تجھ کو پانا بھی
تجھ کو کھونا بھی ناگہانی ہے
…
میرے صحرا میں لائیے تشریف
گر مری خاک ہی اڑانی ہے
…
کیا نظر آگیا خدا معلوم
دیدہء آگہی میں پانی ہے
…
میری آنکھوں میں صرف وہ راغبؔ
اُس کی آنکھوں میں بے کرانی ہے
تبصرے بند ہیں۔