خدا کی تدبیروں پر بھروسہ رکھیے!

 مفتی محمد صادق حسین قاسمی 

 جب سے بھارتیہ جنتا پار ٹی مرکز میں اقتدار پر آئی ہے اور بالخصوص حالیہ انتخابات میں کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہے اس وقت سے مسلمانوں میں خوف وہراس بڑھتا ہی جارہا ہے ،اسپر مزید یہ کہ جب سے یوپی کے وزیر اعلی کے لئے یوگی آدتیہ ناتھ کو نامزد کیا گیا اس سے تو مزید ماحول کو مایوسی کے طرف بڑھانے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے،سوشل میڈیا کے ذریعہ ایک خاص رنگ دے کر مسلمانوں کے اندر سے امید وحوصلہ کو ختم کرنے اور مایوسی وکم ہمتی کو بڑھانے کی جدوجہدکی جاری ہے۔

یہ بات سچ ہے کہ برسرِ اقتدار جماعت کے عزائم اور مقاصد مسلمان دشمن ضرور ہیں اور پورے ملک میں وہ اپنی اسلام دشمنی اور تعصب پسندی وسخت گیری کے حوالہ سے زیادہ پہنچانی جاتی ہیں ،جس کا ایجنڈا ملک کوخاص رنگ میں رنگنااور تہذیبی رنگارنگی کو ختم کرنا ہے اورخاص کر یوپی کا نیا وزیر اعلی اپنی اشتعال انگیزی،مسلم دشمنی،تعصب پسندی اور سخت بیانی کی وجہ سے نہ صرف مشہور ہے بلکہ ہر وقت مسلمانوں کے خلاف زہر اگلناجس کا شیوہ ہے،حالیہ انتخابی مہم میں جس نے بڑے پیمانے پر نفرت کا پرچار کرنے اور مسلمانوں کے خلاف محاذ قائم کرنے کی بڑی کوشش کی اور جس کے پورے بیانات صرف نفرت اور مذہب کی سیاست پر ہی ہوتے ہیں اور جو اپنے لباس ووضع قطع سے اپنے کٹر زعفرانی ہونے کا ثبوت بھی دیتا ہے۔ایسے لوگوں کا حکومت پر آجانا اور ملک وریاست کی باگ وڈور سنبھالنا امید افزاء اور تشفی بخش تو نہیں ہوتا اور نہ ہی خوش آئند تصور کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کی وجہ سے کسی نہ کسی حد تک طرح طرح کے اندیشوں کی کیفیات پیدا ہوجاتی ہے اور ماحول میں ایک طرح کی بے چینی واضطراب  آجاتا ہے۔

لیکن اس کے باوجود ہم مسلمانوں کو کم ہمتی یا مایوسی کا قطعا ً شکار نہیں ہونا چاہیے ،اپنے غیر ضروری خوف میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے ،جو لوگ صرف مایوسی کے احساس میں جیتے ہیں وہ آگے انقلاب برپاکرنے کی صلاحیت کھودیتے ہیں ،جن کے حوصلوں میں شکستگی اور پژمردگی آجاتی ہے توپھران کے لئے کامیابی کی راہوں کو طے کرنا مشکل ہوجاتا ہے ،جو صرف ناکامیوں پر غم وماتم اور آنسو بہاتے رہ جاتے ہیں وہ کوئی کارنامہ انجام دینے سے قاصر ہوجاتے ہیں ۔ایسے موقع پر ہمیں بزدلی ،کم ہمتی اور مایوسی کے بجائے حالات کا صحیح تجزیہ کرتے ہوئے ایک نیاراستہ تلاش کرنا ہوگا ،ایک نئی امید اور نئے عزم وعمل کے ذریعہ آگے بڑھنے کی فکر کرنی ہوگی،ان حالات میں اپنی کمیوں کو ڈھونڈنا ،اپنی نادانیوں کا پتہ لگانا،اپنے غیر ذمہ دارانہ فیصلوں پر نظر ِ ثانی کرنا،اپنی بے شعور ی کوختم کرنااوراپنی سیاسی فکر وبصیرت کو درست رخ پر ڈھالناضروری ہوتا ہے۔اندھیروں سے نکل کر ایک نئی صبح کا آغاز کرنا پڑے گا،دوراندیشی اور تدبرکے ساتھ معاملات کو حل کرنا ہوگا۔

اور پھر ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ظالم حکمرانوں کا تسلط ہمارے اپنے اعمال اور کرتوت کی وجہ سے ہوتا ہے ،ہماری دینی غفلت اور اعمال سے بے توجہی خیر کے فیصلوں کو روک دیتی ہے،اور اس کا خمیازہ سب کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اس لئے یہ حالات ہم مسلمانوں کو دینی اعتبار سے بھی اچھے بننے کی دعوت دیتے ہیں ،ہم اپنے تعلق کو اللہ سے مضبوط کریں ،اسی کا حکم اور فیصلہ دنیامیں چلتا ہے ،وہ کُل اختیارات کا مالک اورسارے جہانوں کا پروردگار ہے ،لہذا اس کی طرف رجوع ہونا اور اپنے اعمال کو درست کرنا ،زندگیوں میں دین کو داخل کرنا اور اتباع ِ سنت کے سانچے میں ڈھالنا بہت ضروری ہے۔جب بندہ اپنے آپ کو ٹھیک کرلے گااور اس کا رشتہ اللہ سے استوار ہوجائے گا تو پھر اس کے بعد ان ظالموں کی تدبیریں بھی ناکام ونامراد ہوجائیں گی،ان کے منصوبے بھی خاک آلود ہوں گے ،اس کے لئے اللہ تعالی سب سے بہترین تدبیریں کرنے والا ہے ،اللہ کے منصوبوں کے سامنے کسی کاکوئی منصوبہ کچھ حیثیت نہیں رکھتا ۔قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ایک خاص واقعہ کے ضمن میں اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:وَاِذْیَمْکُرُبِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ اَوْ یَقْتُلُوْکَ اَوْ یُخْرِجُوْکَ وَیَمْکُرُوْنَ وَیَمْکُرُاللّٰہُ وَاللّٰہُ خَیْرُ الْمٰکِرِیْنَ۔( الانفال :30) ’’اور ( اے پیغمبر!)وقت یادکرو جب کافر لوگ تمہارے خلاف منصوبے بنارہے تھے کہ تمہیں گرفتار کرلیں ،یاتمہیں قتل کردیں ،یاتمہیں ( وطن سے ) نکال دیں ۔

وہ اپنے منصوبے بنارہے تھے ،اور اللہ اپنا منصوبہ بنارہا تھا،اور اللہ سب سے بہتر منصوبے بنانے والا ہے۔‘‘مفتی محمد شفیع صاحب ؒ نے بڑی عمدہ بات اس آیت کے تحت لکھی ہے:اس جگہ یہ بات قابل ِ نظر ہے کہ آخر آیت میں جو اللہ ارشاد فرمائے وہ بصیغہ ٔمضارع ہیں ،جو حال واستقبال کے معنی پر دلالت کرتا ہے۔ارشاد ہے:’’ وَیَمْکُرُوْنَ وَیَمْکُرُاللّٰہُ‘‘یعنی وہ اہل ایمان کی ایذارسانی کی تدبیریں کرتے رہیں گے اور اللہ تعالی ان کی تدبیروں کے ناکام کرنے کی تدبیر کرتے رہیں گے،اس میں اشارہ ہے کہ کفار کا یہ دائمی شعار رہے گاکہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی تدبیریں کریں ،اسی طرح اللہ تعالی کی نصرت وامداد بھی ہمیشہ ہی سچے مسلمانوں سے ان کی تدبیروں کو دفع کرتی رہے گی۔(معارف القرآن:4/222)

یہ آیت ہم مسلمانوں کے لئے بہت بڑا پیغام اور موجودہ حالات میں سامان ِ تسلی واطمینان پیش کرتی ہے۔ایک جگہ ارشاد فرمایا:وَاِنْ تَصْبِرُوْاوَتَتَّقُوْالَایَضُرُّکُمْ کَیْدُھُمْ شَیْئًااِنَّ اللّہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ۔( ال عمران :120)’’اگرتم صبر اور تقوی سے کام لوتو ان کی چالیں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گی۔جو کچھ یہ کررہے ہیں وہ سب اللہ کے (علم اور قدرت) احاطے میں ہے۔‘‘اس لئے ہمارے خلاف جوماحول بنایاجارہا ہے اس سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ ماحول کو بدلنے اور حالات کو بہتر بنانے کے لئے جس لائحہ ٔ عمل کی ضرورت ہے اس کو تیارکرنے کے لئے کمربستہ ہوجانا چاہیے ،اصلاح وانقلاب کے لئے کن چیزوں کی ضرورت ہے ان کوعملی جامہ پہنانے کی فکر کرنی چاہیے اور ایک نئے عزم ،حوصلہ اور امید،جوش وہوش کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ملک سے وفادار ی اور اس کی قدر ومنزلت جو ہمارے دلوں میں ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں ہے .

اس ملک کی تعمیر وترقی میں ہمارا اہم حصہ رہاہے اور ان شاء اللہ رہے گا۔صرف حالات کا رونا وہی لوگ روتے ہیں جن کے پاس آسمانی ہدایتیں نہیں اور جوقرآنی و نبوی تعلیمات محروم ہیں ،ہمارے پاس اللہ اس کے رسول کی تعلیمات ہیں جو ہرحال،ہرزمانہ میں ہماری بھرپوررہبری ورہنمائی کرتی ہیں ،انہیں تعلیمات کا خلاصہ ہے کہ کبھی ہم خدا سے مایوس نہ ہوں ،اور دشمنوں کی تدبیروں کو آخری نہ سمجھیں بلکہ ہمارے ذہن ودل میں یہ بات راسخ ہو کہ اللہ سب سے بہترین تدبیریں کرنے والا ہے لہذا اس کی تدبیروں پر بھروسہ رکھنا چاہیے ،اور ہرطرح کی مدد ونصرت کے لئے اسی سے دست بدعا رہنا چاہیے۔قرآن کریم میں اللہ تعالی نے فرمایا:وَلَاتَھِنُوْا وَلَاتَحْزَنُوْاوَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ۔( ال عمران:139)’’( مسلمانو!)تم نہ کمزور پڑو،اور نہ غمگین رہو۔اگر تم واقعی مومن رہو توتم ہی سربلند ہوگے۔‘‘

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔