خدا ہی جانے اب آئے سمے کیا
افتخار راغبؔ
خدا ہی جانے اب آئے سمے کیا
وفا جیسی نہ ہوگی کوئی شے کیا
…
تو کیا اے دل محبت کے لغت میں
نہیں اور ہاں کا مطلب ایک ہے کیا
…
تو پھر تم کو بھی ہے مجھ سے محبت
ہے دل میں مجھ کو کھو دینے کا بھے کیا
…
بدل جائیں گے کیا الفت کے نغمے
بدل جائے گی اب چاہت کی لے کیا
…
ترے بَل پر ہی ہم اترا رہے ہیں
بجز تیرے ہمارے پاس ہے کیا
…
نہ پوچھو دیکھتے ہم کیا ہیں راغبؔ
ہمارے درمیاں ہوتا ہے طے کیا
تبصرے بند ہیں۔