خدا ہی جانے اب آئے سمے کیا

افتخار راغبؔ

خدا ہی جانے اب آئے سمے کیا

وفا جیسی نہ ہوگی کوئی شے کیا

تو کیا اے دل محبت کے لغت میں

نہیں اور ہاں کا مطلب ایک ہے کیا

تو پھر تم کو بھی ہے مجھ سے محبت

ہے  دل میں مجھ کو کھو دینے کا بھے کیا

بدل جائیں گے کیا الفت کے نغمے

بدل جائے گی اب چاہت کی لے کیا

ترے بَل پر ہی ہم اترا رہے ہیں

بجز تیرے ہمارے پاس ہے کیا

نہ پوچھو دیکھتے ہم کیا ہیں راغبؔ

ہمارے درمیاں ہوتا ہے طے کیا

تبصرے بند ہیں۔