خواہش نہیں ذرا بھی مجھے نام وام کی

افتخار راغبؔ

خواہش نہیں ذرا بھی مجھے نام وام کی

میرے قلم کو پیاس ہے کوثر کے جام کی

یہ دل کہ جس میں پیار بسا ہے حضورؐ کا

اِک چیز بس یہی ہے مِرے پاس کام کی

پیغامِ شاہِ دیں کی ہے محتاج کائنات

رحمت ہے سب کے واسطے اُن کے پیام کی

دیوانہ وار ہر گھڑی شیداے مصطفیٰؐ

بس رٹ لگائے رہتے ہیں آقاؐ کے نام کی

انسان کے حقوق و فرائض عیاں کیے

تعلیمِ عدل آپؐ نے دنیا میں عام کی

تاریخ ہے گواہ کہ خیرالانامؐ نے

تفریق جڑ سے ختم کی آقا غلام کی

قول و عمل حضورؐ کے قرآں کے ترجمان

تشریح اُنؐ کی ذات خدا کے کلام کی

بس یہ کہ اُنؐ سا ہوگا کوئی اور نہ ہو سکا

کیا خوب ذاتِ پاک ہے خیرالانامؐ کی

اہلِ فلک گواہ کہ سارے جہان میں

خوشبو رچی بسی ہے درود و سلام کی

راغبؔ ہر ایک نعت ہے نذرانۂ خلوص

توصیف کب رقم ہوئی عالی مقام کی

تبصرے بند ہیں۔