خود نمائی: دینی و تحریکی زندگی کا کینسر

کینسر ایک انتہائی مہلک مرض ہے _کسی اندرونی عضو میں  لاحق ہوجائے تو بہ ظاہر آدمی صحت مند دکھائی دیتا ہے، لیکن حقیقت میں  یہ مرض اسے اندر ہی اندر کھوکھلا کرتا رہتا ہے، پھر اگر یہ اس عضو میں  جڑ پکڑ لے اور دوسرے اعضا میں  بھی سرایت کرجایے تو زندگی کی امید باقی نہیں  رہتی اور موت یقینی ہوجاتی ہے _

 دینی اور تحریکی زندگی میں  ٹھیک ایسا ہی مہلک مرض ‘خود نمائی’ ہے _ آدمی بہ ظاہر نیک کام کرتا  ہے، اس کی تقریروں  اور تحریروں  سے خلقِ خدا خوب فیض اٹھاتی ہے اور اس کی سرگرمیوں  سے اسلام کا بڑے پیمانے پر تعارف ہوتا ہے، لیکن یہ مرض اس کی تمام نیکیوں  کو غارت کرکے رکھ دیتا ہے_

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں  کہ ایک موقع پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :”قیامت کے دن سب سے پہلے تین افراد کو لایا جائے گا، ایک عالم ہوگا، دوسرا مجاہد اور تیسرا مال دار اللہ ان کو اپنے احسانات یاد دلایے گا، وہ اپنی خدمات گناییں  گے، لیکن اللہ تعالی فرمائے گا کہ تم نے یہ سارے کام دکھاوے، نمود و نمائش اور لوگوں  سے داد وصول کرنے کے لیے کیے تھے،  اس کا صلہ تمھیں  دنیا میں  مل چکا،  پھر انھیں  جہنم میں  ڈال دیا جائے گا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے انہی لوگوں  کے ذریعے جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی _”(حدیث کا خلاصہ)

 راوی (شُفَیّ الاصبحی) بیان کرتے ہیں  کہ مسجد نبوی میں  حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنانی چاہی تو اس کے مضمون کی ہیبت سے حدیث سنانے سے پہلے ہی 4 مرتبہ بیہوش ہوئے، بہت مشکل سے انہیں  ہوش میں  لایا جا سکا _ بعد میں  اسی راوی نے یہ حدیث دمشق میں  حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے سامنے سنائی تو ان کی حالت بھی غیر ہوگئی اور بہت مشکل سے ان کی طبیعت بحال ہوئی _(ترمذی :2382)

 مولانا مودودی نے لکھا ہے کہ "گوشوں  میں  بیٹھ کر اللہ اللہ کرنے والوں  کے لیے اس فتنہ سے بچنا نسبۃً بہت آسان ہے، مگر جو لوگ پبلک میں  آکر اصلاح اور خدمت اور تعمیر کے کام کریں،  وہ ہر وقت اس خطرے میں  مبتلا رہتے ہیں  کہ نہ معلوم کب اس اخلاقی دق کے جراثیم ان کے اندر نفوذ کرجاییں  _” انھوں  نے لکھا ہے کہ” اس مرض سے بچنے کے لیے انفرادی کوشش بھی ہونی چاہیے اور اجتماعی کوشش بھی…… اجتماعی کوشش کی صورت یہ ہے کہ جماعت اپنے دائرے میں  ریاکارانہ رجحانات کو کبھی نہ پنپنے دے، شوقِ نمائش کا ادنی سا اثر بھی جہاں  محسوس ہو فوراً اس کا سدِّ باب کرے _جماعت کا داخلی ماحول ایسا ہونا چاہیے کہ وہ لوگوں  کی تعریف اور مذمّت ہر دو سے بے نیاز ہوکر کام کی ذہنیت پیدا کرے اور اس ذہنیت کی پرورش نہ کرے جو مذمّت سے دل شکستہ ہو اور تعریف سے غذا پائے _ ” (تحریک اور کارکن، ص 159_157)

تبصرے بند ہیں۔