روک مت آہِ آتشیں میری

روک مت آہِ آتشیں میری

جاں نکل جائے گی یہیں میری

کب مجھے دشمنوں سے خطرہ تھا
کب تھی محفوظ آستیں میری

اُس نے یوں آج شب بخیر کہا
صبح تک خیریت نہیں میری

تم بھی میرے خلاف ہو جانا
بات چھڑ جائے جب کہیں میری

ساتھ احباب کا میسّر تھا
ساتھ رسوائیاں بھی تھیں میری

کہہ دو راغبؔ وہ سر قلم کر دیں
جھکنے والی نہیں جبیں میری

تبصرے بند ہیں۔