خوشبو کی موت

مبصر: مصباحیؔ شبیر 

 یہ میرے کرم فرما غلام قادر خان عرف شہزادہ بسمل ؔ کی محبت تھی یاادب دوست شخصیت ہونے کانمونہ تھا کہ سر ینگر سے دراس کرگل اس ناچیز کے لئے اپنے تازہ ترین دو افسانوی مجموعے ارسال فرمائے۔ اس لئے میرا بھی فرض بنتا تھا کہ میں ان کی ان کتابوں پر کچھ لکھو ں۔ یہ تحریر ان کے ایک مجموعے ’’ خوشبو کی موت ‘‘ پر ہے۔ ۔

شہزادہ بسملؔ صاحب کے اس مجموعے میں کلی طور سے سترہ کہانیاں شامل ہیں۔ جو غالبًا ملک و ریاست کے متعدد روزناموں و رسالوں میں شائع ہوکر قارئین سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ اس مجموعے کیلئے ایک تحریر ’’ پیش لٖفظ‘‘کے تحت مشہور افسانہ نگار و صدر جموں و کشمیر فکشن رائٹر س گلڈ محترم ڈاکٹرنذیر مشتاق صاحب ( ایم ڈی ) نے لکھی ہے۔ جو کہ اپنے آپ میں ایک دلکش، مختصر وجامع تحریر ہے۔ جس میں انہوں نے افسانہ نگاروں کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے مصنف کی ادبی زندگی کا خاکہ بہترین انداز سے پیش ِ قارئین رکھا ہے۔

ایک جگہ پر ایک بہت ہی خوبصورت بات کہی ہے ’ ’جناب شہزادہ بسملؔ کا ہر افسانہ گویا سمندر ہے جو ہر سطر کے ساتھ پرت پرت کھلتا جاتا ہے اور اس کے اندر پوشیدہ لعل و گوہر کی چمک قاری کے ذہن و دل کی نظر کو خیرہ کرنے لگتی ہے۔ ‘‘

 ’’ اپنی بات ‘‘ کے تحت شہزادہ بسمل ؔ صاحب نے اپنا کہانی کہنے کے سفر کے بارے میں لکھتے ہوئے بڈگام کے ایک محب قاری کا ذکر کیا ہے جو اس افسانوی مجموعے کو شائع کروانے کے روح رواں ثابت ہوئے ہیں۔ آخر میں مصنف نے اپنی کامیاب ادبی زندگی سہرا اپنے ایک اُستاد مرحوم اکبر جے پوری کے سر سجایا ہے۔ کتاب کی کمپوزنگ T F C سنٹر گائو کدل سرینگر نے کی ہے تو طباعت الحیات پرنٹو گرافرس سرینگر سے ہوئی ہے۔ اس بہترین افسانوی مجموعے کی قیمت 150روپئے رکھی گئی ہے۔

 کچھ کہانیوں کے بارے میں :

اپنی تمام کہانیوں میں مصنف نے ان تمام مشاہدات و نظریات کو فنی مہارت کے ساتھ بیاں کیا ہے جو  ہمارے سماج میں آئے روز وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ان کی ان کہانیوں کی جو سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے ان کہانیوں کو لفظی پیچیدگیوں سے مکمل طور سے پاک رکھا ہے حالانکہ بسمل ؔ صاحب کو نہ صرف اُردو بلکہ ہندی و انگریزی میں بھی مکمل عبور حاصل ہے اگر وہ چاہتے تو قارئین کو الفاظ کی بلبلیوں میں الجھا کر رکھ دیتے۔ دوسری خوبی ان کہانیوں کی یہ ہے کہ ساری کہانیاں ہمارے سماج سے مکمل قریب بلکہ قریب ترہیں ایسا لگتا ہے جیسے ابھی یہ سب چیزیں ہماری نظروں کے سامنے ہورہی ہیں۔ ان کی کہانیوں میں ایک درد ہے جو کبھی کھبی اپنا درد لگتا ہے۔

جیسے بہتی دھارا جو اس مجموعے کی پہلی کہانی ہے۔ میں ایک غیر شادی شدہ سکول ٹیچر کچھ گود لئے بچوں کے بارے میں کہتی ہے۔

’’ اب یوں سمجھئے کہ یہی میری شادی ہے، یہی میرے پتی ہیں، یہی میرے بچے ہیں اور یہی میری دنیا ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ میری دنیا بہت حسین ہے۔ ‘‘ اور وہ میڈم ان بچوں کے لئے شادی نہیں کرتی ہے۔ غبارے والا میں ایک ایسی عورت کے بارے میں جو ذہنی طور سے معذور ہوکر اپنے اس بچے کے لئے جو کسی سڑک حادثے میں فوت ہوچکا ہے زندہ مان کر غبارے خریدتی ہے۔ ان کے والد صاحب مکمل کہانی غبارے والے کو بتانے کے بعد اُس کا کہتے ہیں ’’ میڈم بھی اللہ کو پیاری ہوگئی۔ تم سے خریدے ہوئے سارے غبارے اندر کمرے میں پڑے ہیں۔ چاہو تو سمیٹ کر لے جاسکتے ہو‘‘  خوشبو کی موت یہ کہانی اس افسانوی مجموعے کی جان ہے۔ اس میں ایک ایسی دلہن کی کہانی ہے جس کے سپنوں کی دنیا سہاگ رات کے دن ہی ختم ہوجاتی ہے۔ اس کے ساتھ دھوکہ ہوتا ہے لیکن وہ راز چھپائے رہتی ہے آخر میں جب وہ مرنے کے قریب ہوتی ہے تو وہ یہ راز اپنی سہلی کو بتاتی ہے۔ اس کے آخری کلمات یہ ہوتے ہیں ’’ میں اشتیاق بھرے انتظار میں سنھبل کر بیٹھ گئی۔ کوئی میری مسہری پر آیا۔ اُس کے منہ سے شراب کی بدبو آرہی تھی۔ میں نے چونک کر اُسے دیکھا مگر یہ نہیں تھا پھر پھر اگر یہی میرا دولہا تھا تو پھر وہ کون تھا‘‘ ؟

 اس افسانو ی مجموعے میں سبھی کہانیاں اپنے اندر بہت دل سوز واقعات و کردار لئے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ فنی باریکیوں کے ساتھ انہیں بیان کیا گیا۔

میری ناقص رائے قارئین ادب، افسانہ نگاروں و باالخصوص نئے افسانہ نگاروں کے لئے یہ ہے کہ اس افسانوی مجموعے کا مطالعہ ضرور کریں اس میں کہانیوں کے علاوہ سماج کی حقیقت دیکھائی دیتی ہے ساتھ میں نو آموز افسانہ نگاروں کو فن افسانہ کے اسرار و رموز سیکھنے میں یہ افسانوی مجموعہ بہت مدد گار ثابت ہوگا۔

تبصرے بند ہیں۔