خوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے!

منصور عالم قاسمی

 اے اللہ! تیری ذات بہت اعلیٰ و ارفع ہے، تو ہر چیز پر قادر ہے، تو سب کا مالک ہے  اور تو ہی سب کا خالق ہے، تو نے چمکتے چاند، دمکتے سورج، جھلملاتے تارے، دلکش باغ و بہار، شجر و حجر اور دونوں جہان کی ساری چیزیں پیدا کیں۔ مجھے بھی تو نے پیدا کیا ہے، مگر میرے خالق ! مجھے کیوں پیدا کیا، اس لئے تاکہ تڑپ تڑپ کر، سسک سسک کر مروں !کیا تجھے تڑپ تڑپ کر مرتے دیکھنا بہت اچھا لگتا ہے ؟سنا تھا تو سب سے بڑا مہربان  اور نہایت رحیم ہے، سو مائوں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے، سینکڑوں باپ سے زیادہ دلار کرنے والا ہے، ہم نے توتلاتی ہوئی زبان سے سب سے پہلے کہا تھا ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم،، شروع کرتا ہوں میں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربا ن اور نہایت رحم کرنے والا ہے ؛مگر یہ کیا ؟ پہلے ہمارے ماں باپ کو تو نے چھین لیا، پھرہمیں بے یار و مددگار چھوڑدیا۔ تین دن سے بھوکا  اور پیاساہوں، زبان خشک ہو گئی ہے، بوند بوند کو ترس رہا ہوں، اس حالت میں ہمیں دیکھنا تجھے اچھا لگتا ہے کیا ؟سکون ملتا ہے کیا ؟ کہاں ہے تیری رحمت وشفقت؟

سنا ہے تو’’ سمیع،، ہے ! وقت سحر گاہی میں، یکتائی و تنہائی میں، دھوپ اور چھائوں میں ہم نے کتنی صدائیں دیں ! مرے مالک ! ہم پر رحم فرما، ہم پر کرم فرما۔ تو تو ہر جگہ حاضر و ناظر ہے پھرتیری قوت سماعت سے ہماری چیخیں کیوں نہیں ٹکرا رہی ہیں ؟یہ دیکھو ! ملعون شیاطین ہمیں دیکھ کر قہقہے لگا رہے ہیں۔ ہمارے اوپر مسلسل ہو رہی بمباری اور فضائی حملے کی آواز نہیں سنائی دے رہی ہے کیا ؟ حلب، موصل، ادلب کے بعد اب ہمارے شہر ’الغوطہ،،پر جس کے بارے رسو ل اللہ ﷺ نے فرما یاتھا :خوں ریز جنگ کے دنوں میں مسلمانوں کی پناہ گاہ غوطہ ہوگا،جو اس شہر کے کنارے پر واقع ہے، جس کو دمشق کہا جاتا ہے، یہ شام میں بہترین شہر ہے،، (سنن ابی دائود)بشار اور اس کا اتحادی روس متواتر زمینی اور فضائی حملے کررہے ہیں، مہلک ترین زہریلی گیس ہم پہ چھوڑ رہے ہیں، میزائل اور ہیلی کاپٹر کے دہانے ہماری طرف کر دیئے ہیں، کیا ان کی آواز تجھ تک نہیں پہونچ رہی ہے ؟

تو تو ’’بصیر،، بھی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں لاکھوں بوڑھے، عورتیں اور ہمارے جیسے  ان گنت معصوم بچے مارے گئے، دوسرے ممالک کی سرحدوں پر بے شمار لوگ زندگی کی بھیک مانگ رہے ہیں، اردن کی طرف جاتا ہوا میرا ایک چار سالہ دوست’’ مروان،، کو یو این او کی ٹیم نے ریگستان میں دیکھا، اس کے ننھے ہاتھ میں ایک پلاسٹک کا تھیلا تھا، جس میں کیاتھا تجھے پتہ ہے اے خبیر و بصیر ؟اس میں کھانے پینے کی چیزیں نہیں تھیں بلکہ اس ماں اور بہن کے کپڑے تھے جو پہننے کے لئے اب اس دنیا میں نہیں رہیں۔ آخر اس چار سالہ معصوم پر ہوئے ظلم کا مجرم کون ہے ؟ جواب دو ! کل رات ملعونی فوجوں نے ہمارے گھر پر بم گرا دیا، جس سے ہمارے والدین، میری ایک بڑی بہن اور بھائی مارے گئے، مجھے ملبے سے نکالاگیا، یہ دیکھو ! ایک ہاتھ کٹ گیا ہے، سر سے خون جاری ہے، اور یہ دیکھو ! میری ایک سالہ بہن، ایک پیر دھماکہ سے اڑ گیاہے، چہرہ جھلس گیا ہے، ایک آنکھ بھی ختم ہو گئی ہے، آخر اس کا کیا قصور تھا؟اور یہ دیکھو ! جس  دوست کے ساتھ ہم دن بھر کھیلتے تھے، اس  کے جسم کے پرخچے اڑ گئے ہیں، کیا اتنے ظلم و ستم دیکھ کر بھی تیری قہاری جوش میں نہیں آ رہی ہے ؟ میں نے کسی خطاب میں سنا تھا، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شام کتنی مبارک جگہ ہے ! صحابہ ء کرام نے سوال کیا : وہ کیسے یا رسول اللہ؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے فرشتوں کو دیکھتا ہوں، انہوں نے شام کے اوپر اپنے پر پھیلا دیئے ہیں، ، (ترمذی:۳۹۵۴)

لیکن میرے رب!آج ہم جب اپنی آنکھیں آسمان کی طرف فرشتوں کے پروں کو دیکھنے کے لئے اٹھاتے ہیں، تو لڑاکو طیارے اورجنگی جہاز ہی نظر آتے ہیں، کہاں ہیں فرشتے، کب اپنے پر پھیلائیں گے ؟ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ ایک زمانے میں دس ہزار وہ خوش نصیب افراد اس شہر میں رہتے تھے جنہوں نے رسول اللہﷺ کی زیارت کی تھی مگر ان اصحاب کی اولاد کدھر ہیں ؟ اور یہ بھی تو تیرے رسول کا فرمان ہے : جب فتنے رونما ہوں گے تو ایمان شام میں ہوگا۔، ،(طبرانی)لیکن یہاں تو ہر طرف فتنے ہی فتنے ہیں، طاغوتوں اور بے ایمانوں کا دور دورہ ہے، اہل ایمان کہاں سو رہے ہیں ؟، خواہ حزب اللہ ہو، جیش الاسلام ہو، پاسداران انقلاب ہو، داعش ہو، شامی فوج ہو یا اس کی اتحادی روسی فوج، سبھی یہاں ہم پر اور ہمارے ملک شام پر جنگی مشقیں کر رہے ہیں، ہر قسم کی گولیوں اور بارودوں کو ہمارے اوپر آزما رہے ہیں۔ اے اللہ! کیا یہ سب تجھے نظر نہیں آرہا ہے ؟تو تو بصیر ہے نا!

تو تو ’’قہار،، بھی ہے۔ آخر تیری قہاری کس دن کے لئے ہے، بس یوم الجزاء کے لئے ؟شاید نہیں۔ کیونکہ تو نے تو بہت سے فرعونوں، نمرودوں  اورشدادوں کو تہہ خاک کیاہے۔ تو نے قوم ثمود، قوم عاد اور قوم لوط کو بھی منٹوں میں نیست و نابود کیا ہے ؛پھر کیوں ظالم بشار اور اس کے اتحادیوں کو اب تک تونے ڈھیل دے رکھی ہے ؟یا رب ! یا تو تو ہمیں ان ظالموں سے نجات دے جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کو اسی سر زمین پر نجات دی تھی ؛حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات دی تھی ؛یا حضرت عیسیٰ علیہ ا لسلام کو  جلد ا ز جلددمشق کے جامع مسجد میں اتار دے، تاکہ وہ دجال بشار کا قتل کردے اور اس کے معاونین کو ہلاک کردے ؛یا پھر صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم کو بھیج دے تاکہ ان ظالموں سے ہمیں بچائے !

اگر یہ سب ناممکن ہوتو اے میرے مالک  و خالق!  اب ان بچوں کو ملک شام میں پیدا نہ فرما، جن کو تو نے یہاں پیدا کرنے کا رادہ کیا ہے !ورنہ کل قیامت کے دن وہ بچے تجھ سے ضرور سوال کریں گے ’’کس گناہ کے بدلے ہمیں قتل کیا گیاتھا،، ؟ہمیں ہوش میں آنے سے پہلے ہی مرنا تھا تو پیداکس لئے کیا تھا ؟رحیم تو، کریم تو، سمیع تو، بصیر تو، جبار تو، قہار تو۔ جب ساری صفتیں تجھ میں تھیں، تو ہر چیز پر قادر تھا تو پھر تو نے ہم معصوموں پر، ہم بے گناہوں پر کیوں رحم نہیں کیا، کیوں کرم نہیں کیا، کیوں ہماری چیخیں اورآہ و پکار نہیں سنی، کیوں ہمارے بہتے لہو، چیتھڑے ہوتے اعضاء  دیکھ کر بھی  تیری جباریت نہیں جاگی؟کیوں ظالموں کو ہلاک و برباد نہیں کیا ؟اور ہم بھی تجھ سے یہی سوال ضرور کریں گے اے ہمارے خالق ! یاد رکھنا!

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔