درد بھی آج تو حیراں ہے خدا خیر کرے 

عبدالرب حماد پھلتی

درد بھی آج تو حیراں ہے خدا خیر کرے

قلب مظطر بھی پریشان ہے خدا خیر کرے

جام چھلکیں ہیں گھٹا امڈی ہے موسم پر کیف

زلف جاناں بھی پریشاں ہے خدا خیر کرے

سجدے کرنے کو چلے تو ہیں حرم میں لیکن

راہ میں کوچئہ جاناں ہے خدا خیر کرے

اب تو رو رو کے براحال کرینگی آنکھیں

آج کی شب شب ہجراں ہے خدا خیر کرے

اس سے الفت بھی ہے اور دل بھی پریشاں حماد

اور بھٹکنے کا بھی امکاں ہے خدا خیر کرے

تبصرے بند ہیں۔