دلوں کا چین و قرار ذکر الٰہی میں

مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی

خداوندقدوس کتنامہربان ہے کہ اس نے اپنے بندوں کودلوں کاسکون واطمینان حاصل کرنے کاعظیم نسخہ بھی بتادیاہے آج ہم نے دلوں کاسکون حاصل کرنے کے لیے جوئے اورسٹے کابازارگرم کیالیکن سکون نہ ملا، رقص وسرورکی محفلیں سجائیں مگرسکون نہ ملا، میناوساغر کااستعمال بھی کر کے دیکھامگرسکون نہ ملا، چاندوستاروں تک جاپہنچے مگرسکون نہ ملا، پہاڑوں کی بلندیوں کوعبور کردیامگرسکون نہ ملا، زندگیوں کوکھیل تماشے کے لیے وقف کیامگرسکون نہ ملا، سکون کیسے ملتا؟سکون توہمارے رب نے اپنے ذکر میں رکھ دیاہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: خوب سمجھ لواللہ کے ذکر سے ہی دلوں کواطمینان ہوجاتاہے۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایاکرتے تھے کہ ہرچیز کے لیے ایک صفائی ہے اوردلوں کی صفائی اللہ کاذکر ہے اورکوئی چیزذکراللہ سے بڑھ کر عذاب الٰہی سے نجات دلانے والی نہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا، کیاجہادفی سبیل اللہ بھی ذکر سے بڑھ کر نہیں ؟

ارشادفرمایاکہ(ہاں جہاد بھی ذکراللہ سے بڑھ کر)نہیں (اگرچہ)مارتے مارتے مجاہد کی تلوار ٹوٹ جائے۔  (رواہ البیہقی)

حضرت ابودرداء ؓ سے رویت ہے کہ حضوراکرم ﷺ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں ساری مخلوق کامعبود ہوں ، میرے سواکوئی معبود نہیں میں بادشاہوں کامالک اورسلطانوں کاسلطان ہوں ، بادشاہوں کے دل میرے قبضہ میں ہیں ۔ جب بندے میری اطاعت کرتے ہیں توبادشاہوں کے دل رحمت اورمہربانی کے ساتھ ان کی طرف پھیر دیتاہوں اورجب بندے میری نافرمانی کرتے ہیں توبادشاہوں کے دلوں کوغصہ اورسختی کی طرف مائل کردیتاہوں جس کی وجہ سے وہ رعایاکوسخت عذاب چکھاتے ہیں ۔  بس اے بندو!تم بادشاہوں کے لیے بددعامت کروبلکہ میری یاد میں لگے رہومیں تمہارے لیے کافی ہونگا(تمہاری مددکروں گاحاکموں اوربادشاہوں کے دل میں مہربانی ڈال دوں گا۔

آج ہم اس کام کوچھوڑ کراقتداراورلالچ میں پڑے ہوئے ہیں کہ ہمیں اعلیٰ عہدہ مل جائے، اچھابنگلہ مل جائے، اچھی سورای مل جائے اچھی وزارت مل جائے، لیکن ان سب چیزوں کافائدہ تب ہوگاجب دل کوسکون واطمینان حاصل ہواوریہ چیز صرف اورصرف اللہ کے ذکر میں ہے۔

آج ہم جن لوگوں کونہایت راحت وآسائش میں دیکھتے ہیں ان کے اندرونی حالات کواگر ہم معلوم کریں توایسامحسوس ہوگاکہ ساری دنیاکی پریشانیاں جیسے اسی کے سر پہ ہوں۔

ذکرالٰہی سے بندوں کافائدہ ہے اوراللہ پاک سے تعلق کابہترین ذریعہ ہے اس سے انسان کی روح کوغزاملتی ہے جس سے انسان میں قوت روحانی وقوت ایمانی پیداہوتی ہے۔  اس روحانی قوت کے نتیجے میں انسان کے لیے نفس اورشیطان سے مقابلہ کرناآسان ہوجاتاہے اسی کیساتھ گناہوں سے بچنابھی آسان ہوجاتاہے اورذکرالٰہی سے نیکیوں میں اضافہ بھی ہوتاچلاجاتاہے۔

ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ سے ایک صحابی رسول ؓ نے عرض کیاکہ اے اللہ کے نبی ﷺ!نیکیوں کی قسمیں توبہت ہیں اورمیں ان سب کوانجام دینے کی استطاعت نہیں رکھتالہٰذامجھے ایسی چیزبتادیجیے جسے میں گرہ سے باندھ لوں اورزیادہ باتیں نہ بتائیے گاکیوں کہ میں بھول جائوں گا۔ ‘‘آنحضرت ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا۔ ’’تمہاری زبان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے تررہاکرے(ترمذی شریف)

حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ’’جس گھر میں اللہ کاذکر کیاجائے اورجس گھر میں اللہ کاذکر نہ کیاجائے ان کی مثال زندہ اورمردہ کی سی ہے (یعنی ذکروالاگھرزندہ ہے اوربغیرذکرکاگھرمردہ)(بخاری ومسلم)

ایک اورحدیث مبارکہ میں ہیکہ حضوراکرم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ جولوگ کسی مجلس سے اس حالت میں اٹھ جائیں کہ اس میں انہوں نے اللہ کاذکر نہ کیاہوتووہ مردارگدھے پر سے اُٹھے اور یہ مجلس ان کے لیے (قیامت کے دن)حسرت کاباعث بنے گی(یعنی یہ حسرت ہوگی کہ اتناوقت ہم نے بیکار ضائع کیا)(ابودائودشریف)

حضرت ابوسعیدخدریؓسیروایت ہے کہ حضرت معاویہ ؓمسجد میں ایک حلقہ کے پاس آئے اورکہا:رسول اکرم ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے ایک حلقے کے پاس تشریف لائے اورفرمایا:آپ کس لیے بیٹھے ہیں ؟انہوں نے عرض کیاکہ ہم اللہ کاذکر کرنے، اورجواس نے ہمیں اسلام کی ہدایت عطافرماکراحسان فرمایاہے اس پراس کاشکربجالانے کے لیے بیٹھے ہیں آپ ﷺ نے ارشادفرمایا:حلفاًکہتے ہوکہ تمہیں اسی چیز نے بٹھایاہے؟انہوں نے کہاکہ اللہ کی قسم ہمیں صرف اسی چیز نے بٹھایاہے آپ ﷺنے فرمایا:میں نے تم سے کسی شبہ کی بناپرحلف نہیں لیابلکہ بات یہ ہے کہ جبرائیل ؑ نے آکر مجھے بتایاہے کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے تم پرفخرفرمارہاہے (مسلم شریف)

حضرت ابوہریرہؓ بیان فراماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ ارشادفرماتاہے میں اپنے بندے کے گمان سے زیادہ قریب ہوں جووہ مجھ سے رکھتاہے۔  اورجب وہ ذکرالٰہی کرے تومیں اس کے ساتھ ہوں اگروہ دل میں ذکر کرے تومیں اپنے قرب میں اس کاذکرکرتاہوں اوروہ کسی اجتماع میں ذکر کرے تومیں اس سے افضل اجتماع میں اس کاتذکرہ کرتاہوں (بخاری)

حضرت ابوہریرہ ؓ وابوسعیدخدری ؓ نے بیان فرمایاکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جب کوئی جماعت ذکرالٰہی کے لیے بیٹھتی ہے توفرشتے اسے گھیرلیتے ہیں ۔  رحمت اس جماعت کوڈھانپ لیتی ہے اوراس پر سکون اطمینان کانزول ہوتاہے اور اللہ تعالیٰ اس کاذکر اپنی بارگاہ میں حاضرفرشتوں سے کرتاہے (مسلم شریف)

حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا۔ رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا

فرشتے راستوں میں ذکرالٰہی کرنے والوں کوتلاش کرتے ہیں جب ذکرالٰہی کرنے والوں کووہ پاجاتے ہیں توایک دوسرے کووہ آوازدیتے ہیں ۔  آئو!تمہارامطلوب مل گیا۔

پھروہ فرشتے ذکرالٰہی کرنے والوں کوآسمان دنیاتک اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں اوراللہ رب العزت ان فرشتوں سے ان کے بارے میں ارشادفرماتاہے کہ میرے بندے کیاکررہے ہیں ؟

حالانکہ اللہ ان فرشتوں سے زیادہ جانتاہے۔  فرشتے عرض کرتے ہیں تیری ذات پاک کی قسم !وہ تیری تسبیح وتحمیدوتمجیدکررہے ہیں ۔  رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے، کیاانہوں نے مجھے دیکھاہے؟

فرشتے عرض کرتے ہیں تیری پاک ذاک کی قسم !انہوں نے تجھے نہیں دیکھاہے۔

رب تعالیٰ ان سے ارشاد فرماتاہے اگروہ مجھے دیکھ لیتے توان کاکیاحال ہوتا؟

فرشتے عرض کرتے ہیں اگروہ تجھے دیکھ پاتے توتیری عبادت تیری تسبیح تیری تمجیداورزیادہ کرتے۔

رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے بندے مجھ سے کیامانگ رہے ہیں ؟

فرشتے عرض کرتے ہیں وہ تجھ سے جنت کے طلبگار ہیں

رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے کیاانہوں نے جنت دیکھی ہے؟

فرشتے عرض کرتے ہیں تیری پاک ذات کی قسم انہوں نے جنت نہیں دیکھی ہے۔

رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے کہ یہ جنت دیکھ لیتے توان کاکیاحال ہوتا؟

فرشتے عرض کرتے ہیں اگریہ لوگ جنت دیکھ لیتے تواس کی حرص اورطلب ورغبت اورزیادہ بڑھ جاتی۔

رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے وہ اور کیاکر رہے ہیں ؟

فرشتے عرض کرتے ہیں کہ وہ پناہ مانگ رہے ہیں

رب تعالٰی ارشاد کرتاہے کہ کس چیز سے پناہ مانگ رہے ہیں ؟

فرشتے عرض کرتے ہیں کہ جہنم سے پناہ مانگ رہے ہیں

رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے کیاانہوں نے اسے دیکھاہے؟

فرشتے عرض کرتے ہیں کہ تیری پاک ذات کی قسم !انہوں نے اسے نہیں دیکھاہے۔

رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے اگروہ اسے دیکھ لیتے توان کاحال کیاہوتا؟

فرشتے عرض کرتے ہیں اگروہ اسے دیکھ لیتے تووہ اس سے اورزیادہ دوربھاگتے اورخوف کھاتے۔

رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے کہ اے فرشتو!تم گواہ رہوکہ میں نے انہیں بخش دیاہے۔  ایک فرشتہ عرض کرتاہے کہ ان لوگوں میں ایک شخص ان ذکر کرنے والوں میں شامل نہیں ہے وہ اپنی کسی ضرورت سے وہاں موجود ہے۔  رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والے بھی محروم نہیں (بخاری)

ذکراللہ کے اتنے عظیم فضائل ہیں ۔  اللہ پاک نے اس عمل کواتناآسان کردیاہے کہ اس کے لیے رب تعالیٰ نے کوئی شرائط عائد نہیں فرمائیں اگرباوضوقبلہ رخ ہوکر یکسوئی اوردلجمعی کے ساتھ ذکر کرسکتے ہیں تویہ احسن ہے لیکن اگراس کااگرانسان کوموقع نہیں ملتاکیوں کہ ہر بندہ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہے تویہ عظیم عبادت چلتے پھرتے اُٹھتے بیٹھتے بھی اداکی جاسکتی ہے اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کواپنی یاد دل میں بٹھانے کی توفیق عطافرمائے (آمین یارب العالمین)

تبصرے بند ہیں۔