دل کی جلن خیال میں جب جگمگا گئی
شازیب شہاب
دل کی جلن خیال میں جب جگمگا گئی
سینے کے داغ کو مہِ کامل بناگئی
…
سر پھوڑ کر کنارے پہ سفّاک موج کا
بےجان ریت زیست کا مطلب بتا گئی
…
دستِ ہوا نے چھین لی پھر تابِ شاخِ گل
پھر اک کلی بہار کی قیمت چکا گئی
…
سورج کے ابتسام سے روشن ہو کائنات
غم دھوپ کا بھلا کےسحر مسکرا گئی
…
کس طرح رکھتے روح کو جذبات سے الگ
دل پر پڑی نظر تو نظر لڑکھڑا گئی
…
یہ دردِ ہجرِ یار کی لذت بھی خوب ہے
آنکھوں میں کیف لب پہ تبسم سجا گئی
…
یہ سوچ کر شہابؔ !میں حیران ہوں بہت
ننھی سی میری فکر انہیں آزما آگئی
*┄┅═══❁❁═══┅┄*
تبصرے بند ہیں۔