دو قافیوں کی ایک غزل
افتخار راغبؔ
لفظوں میں تِرے حسن کی تنویر بسا لوں
اے کاش کہ اشعار کی توقیر بڑھا لوں
۔
خوش بو سے تراشوں میں ترے حسن کا پیکر
رنگوں سے گلوں کے تِری تصویر بنا لوں
۔
وہ خواب دے مجھ کو جو مِری نیند اُڑا دے
وہ عزم کہ ہر خواب کی تعبیر چُرا لوں
۔
ظالم سے لڑوں گا میں قلم ہاتھ میں لے کر
دشمن کی یہ کوشش ہے کہ شمشیر اُٹھا لوں
۔
کس طرح ملاقات کی نکلے کوئی صورت
کس طرح میں سوئی ہوئی تقدیر جگا لوں
۔
جب دل سے نکلتا ہی نہیں خوف تو راغبؔ
کیا گردن و پا میں پڑی زنجیر نکالوں
تبصرے بند ہیں۔