دہر تاریک ہے ضیا قرآن 

عبدالکریم شاد

دہر تاریک ہے ضیا قرآن

ہر مسافر کا رہ نما قرآن

چار و ناچار رک گئے ہیں قدم

دشمنوں نے بھی جب سنا قرآن

دھول جمتی ہے ایک سورج پر

دیکھیے طاق پر رکھا قرآن

جسم کی فکر میں یہ بھول گیا

ہے مری روح کی غذا قرآن

کوئی فرعون کیا کرے گا مرا

ساتھ ہے صورتِ عصا قرآن

دل پہ طاری یہ کیسی ہیبت ہے

کر رہا ہے کلام کیا قرآن

خوب چوما, رٹا, رٹایا گیا

ہائے سمجھا نہیں گیا قرآن

دل کا چہرا سنوارنے کے لیے

صاف شفاف آئنہ قرآن

اٹھ رہے ہیں جو آئے دن فتنے

سارے بے بس ہیں تو اٹھا قرآن

اس نے پوچھا تھا رب کے بارے میں

میں نے فورا تھما دیا قرآن

ہم نے مفہوم ہی بدل ڈالے

ورنہ تبدیل کب ہوا قرآن

گھور کر ایک آدمی نے کہا

یہ ہے اہلِ حدیث کا قرآن

صاف ہو جائے گا غلاظت سے

دل میں اک بار تو بسا قرآن

ڈھونڈتے ہو علاج شاد! کہاں

ہر مرض کے لیے شفا قرآن

تبصرے بند ہیں۔