دہشت گردی کو اسلام اور مسلمانوں کی طرف پھیرنے کی مذموم کوشش

عبدالعزیز
مسلمان اور سلام کو دہشت گردی اور تلوار سے جوڑنے کی مہم پرانی ہے اور اس وقت وہ لوگ مہم چلا رہے ہیں جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ عراق، افغانستان، ویت نام اور ایران پر کس نے حملے کئے اور یہ بھی دنیا کو معلوم ہے کہ عالمی جنگ عظیم اول اور دوم میں لاکھوں نہیں کروڑوں لوگ جو ہلاک ہوئے وہ کن کے ہاتھوں سے ہلاک ہوئے۔ آج مسلمانوں کو مسلمانوں کے ہاتھوں سے قتل کروانے والے لوگ کون ہیں؟ یہ وہی ہیں جو دونوں کو ہتھیار سپلائی کرر ہے ہیں۔ دہشت گردی کے بیج جن لوگوں نے بوئے تھے یہ وہی خونی پنجے ہیں۔ دنیا میں عقل ہوتی تو وہ سوال کرتی کہ جو لوگ خود امن و امان کے سب سے بڑے دشمن ہوں جنھوں نے خود خون بہا بہا کر زمین کے چہرے کو رنگین کر دیا ہو جو خود دوسری قوموں پر ڈاکے ڈال رہے ہوں انھیں کیا حق ہے کہ اسلام اور مسلمانوں پر وہ الزام عائد کریں جس کی فردجرم خود ان پر لگنی چاہئے۔ ان تمام امور خانہ تحقیق و تفتیش اور عالمانہ بحث و اکتشاف سے کیا ان کا یہ منشا نہیں ہے کہ دنیا کی اس نفرت و ناراضی کے سیلاب کا رخ اسلام اور مسلمانوں کی طرف پھیر دیں خود ان کی اپنی خونریزیاں کرنے والے سیلاب بلا کو اپنی طرف جانے سے روکنے کا یہی ایک نسخہ اپنانے میں اپنی اور اپنے لوگوں کی عافیت دیکھ رہے ہیں مگر یہ زیادہ دن نہیں گزرے گا کہ ان کے اپنے لوگ خود ان کی غلطیوں، زیادتیوں اور نانصافیوں، ظلم و جبر کو اجاگر کریں گے۔ جیسے ابھی عراق انکوائری رپورٹ میں برطانیہ کے جان چکولیٹ نے اجاگر کیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے دونوں عراق پر غلط حملہ کیا تھا اور صریحاً دونوں حکومتوں کی ظلم و زیادتی تھی۔ یہ کون کہہ رہا ہے۔ یہ برطانیہ اور امریکہ کے انصاف پسند لوگ کہہ رہے ہیں مگر ابھی یہ آواز نقار خانے میں طوطی کی آواز جیسی ہے ۔ جب آواز تیز ہوگی تو پھر دہشت گردی کے اصل مجرموں کا چہرہ جو اندھیرے میں چھپایا جارہا ہے وہ دنیا کو صاف اور شفاف طریقہ سے نظر آجائے گا۔
ہمارے ملک میں جو لوگ فساد اور فتنہ برسوں سے پھیلا رہے ہیں اور دہشت گردی کی جن کی سب سے بڑی تنظیم ہے وہ اپنی دہشت گردی کو چھپانے کیلئے مسلم نوجوانوں کو گمراہ کرکے ان سے بم بلاسٹ اور خود کش حملے کروارہے ہیں۔ جن سے صرف اسلام اور مسلمانوں کی بدنامی ہورہی ہے اور نقصان ہورہا ہے۔ کیا یہ سب سے بڑی دہشت گردی کی تنظیم آر ایس ایس اپنی خونریزیوں کا الزام مسلمانوں کے سر تھوپنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے ٹھیک اسی طرح امریکہ، اسرائیل، برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک یہی کام دنیا بھر میں نہیں کر رہے ہیں؟
ڈاکٹر ذاکر نائیک نہایت پر امن طریقہ سے اپنی بات اپنے چینل، انٹرویوز اور تقاریر کے ذریعہ برسوں سے کرتے چلے آئے ہیں۔ کبھی اور کسی جگہ انھوں نے دہشت گردی کی حمایت نہیں کی اور سوال و جواب کے سیشن میں وہ ہر سوال کا جواب پورے حوالے کے ساتھ دیتے ہیں۔ تقریریں بھی پورے حوالے سے کرتے ہیں۔ جو لوگ ان پر دہشت گردی کا الزام لگارہے ہیں وہ کھلم کھلا نہ صرف مسلمانوں کو گالیاں دے رہے ہیں بلکہ مسلمانوں کے گاؤں کے گاؤں، بستی کی بستی کو ویران کرکے دم لے رہے ہیں وہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ دہشت گردوں سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو محض اس لئے جوڑ رہے ہیں کہ ان میں سے شیطانوں کے کسی شاگرد نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقریر سننے یا ان سے ملنے کا تذکرہ کر دیا ہے۔ شیطان کی بات یا ان کے شاگردوں کی بات آخر کون لوگ مان رہے ہیں جو خود شیطان ہیں اسے بھلا وہ ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسی صاف ستھری شخصیت کی بات کیوں مانیں۔ دہشت گرد دہشت گرد ہی کی بات پر یقین کرتا ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک پر جو الزامات فساد پھیلانے والے لیڈروں کے ذریعہ تھوپے جارہے ہیں وہ بالکل بے بنیاد اور غلط ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک ظلم و جبر، زیادتی و ناانصافی اور دہشت گردی کے دشمن ہیں۔ ان کا کردار بالکل بے داغ اور صاف و شفاف ہے۔ جو لوگ الزام عائد کر رہے ہیں دراصل گمراہی پھیلا رہے ہیں اور سیلاب بلا کو اپنی طرف جاتا دیکھ کر اسلام اور مسلمانوں کی طرف پھیر رہے ہیں۔ آخر وہ اپنے مجرمانہ اور دہشت گردانہ چہرہ کو کب تک دنیا کی نظروں سے چھپائے رکھیں گے۔ ایک نہ ایک دن ان کی سازش کا پردہ اٹھ کر رہے گا اور دنیا کو مغالطہ دینے والے دنیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہوئے بغیر نہیں رہیں گے۔ اللہ کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔