دہشت گرد نہیں، ہم دہشت گردی کے شکار ہیں

غلام مصطفی عدیل قاسمی

ہم شروع سے کہتے آ رہے ہیں کہ مسلمان دہشت گرد نہیں ہے بلکہ پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا اور نشانہ بنایا جا رہا ہے، لیکن میڈیا نے ہمیشہ دہشت گردی کو اسلام اور مسلمان سے جوڑنے میں دن رات ایک کر رکھا ہے، جس مذہب نے پانی کے ضرورت سے زائد بہاؤ سے روکا ہے وہ کیونکر انسانی خون کو بہانے کی اجازت دے سکتا ہے۔۔!

آج ایک بار پھر مبینہ دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چالیس سے زائد مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، نیوزی لینڈ پولیس حکام کے مطابق ایک دہشت گرد نے آج بروز جمعہ کرائسٹ چرچ شہر کی دو مساجد بشمول مسجد النور میں اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں چالیس سے زائد نمازیوں کی شہادت ہو گئی۔ پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ مسجد میں فائرنگ کا مرتکب حملہ آور(دہشت گرد) گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولس انتظامیہ نے نمازیوں کا قتل عام کرنے والے قاتل کی شناخت برنٹن ٹرنٹ کے نام سے کیا ہے۔ قابل غور پہلو یہ ہے کہ  دہشت گرد نے قتل عام کی دلخراش واردات تقریبا پندرہ منٹ تک فیس بک پر نشر کی۔

اس دہشت گردانہ حملہ نے اپنے پیچھے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں، دنیا جانتی ہے کہ مساجد میں مسلمانوں کی تعداد اور دنوں کے مقابل جمعہ کے روز زیادہ ہوتی ہے، تو کیا نیوزی لینڈ حکومت کو کسی ناگہانی واقعات کو روکنے کے لیے سیکورٹی سخت کر دینی چاہیے تھی؟؟ یا پھر ملک کی خفیہ ایجنسیز اس حملے سے واقف تھی؟

یہ تو بعد میں خلاصہ ہوگا کہ اس حملہ کے پیچھے کس غیر مسلم دہشت گردی تنظیم کا ہاتھ ہے۔۔!

وہیں فیس بک انتظامیہ پر بھی سوال اٹھتا ہے کہ اس نے دہشتگردی کے واقعہ کو کیسے نشر کرنے کی اجازت دی۔۔؟

کیا یہ ٹیرریزم کے زمرے نہیں آتا؟ یہ بالکل دہشتگردی کے زمرے آتا ہے تو پھر فیس بک انتظامیہ نے چابک دستی کا مظاہرہ کیوں نہیں کیا؟؟

ایک طرف صرف لفظ طالبان (مثلا طالبان علوم نبوت) جو اسٹوڈینٹ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے تو اس ادنی سی غلط فہمی پر سینکڑوں آئی ڈیز دائمی طور پر کالعدم کر دیتی ہے،  تو آخر کس ضابطہ کے تحت دہشت گرد کو لائیو کوریج کرنے کی اجازت دی؟؟ یا پھر مساجد پر حملے اور مسلمانوں کو جان سے مارتا دیکھ کر اپنے ضابطہ اخلاق سے کمپرومائز کر لیا ہے؟؟

وقتی طور پر تو نیوزی لینڈ کے وزیرِ اعظم جاسنڈا آرڈرن نے اسے ’نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن‘ قرار دیا ہے۔ لیکن کیا اس حملہ آور کو دہشت گرد قرار دیا جائے گا یا ذہنی مریض بتلا کر چھوڑ دیا جائے گا؟ چونکہ میڈیا نے دہشت گردی کا لیبل صرف مسلمانوں کے لیے ہی رزرویشن کروا رکھا ہے۔۔! جو نہایت دوغلی اور صحافت کی پالیسی کے خلاف ہے۔

چونکہ مرنے والے سارے مسلمان ہیں اس لیے دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ شک کی بنیاد پر افغانستان و عراق اور دیگر مملکت اسلامیہ کو تباہ تاراج کرنے اور انسانیت کا راگ الاپنے والی امریکی اور اس کے اتحادی حکومتیں کتنے دن کا سوگ مناتی ہے۔۔!

وہیں اسلامی ممالک کے حکمراں مساجد کی بے حرمتی اور مسلمانوں کی شہادت پر لب کشائی کر کے سخت سے سخت احتجاج درج کر وائیں گے یا یہ کہ اپنی بادشاہت کو بچانے کے لیے صرف بیان بازی سے لینے پر ہی اکتفا کریں گے؟

ہم بحیثیت ہندوستانی مسلمان اس دہشت گردانہ حملہ کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت نیوزی لینڈ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس حملہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائے اور حملہ آور کے ساتھ ساتھ اس کے پیچھے جن جن لوگوں کا ہاتھ ہے اسے سر عام سخت سے سخت سزا دلوائے، تاکہ پھر کسی کو عبادت گاہوں پر حملہ کرنے کی جرأت نہ ہو، وہیں مہلوکین کے اہل خانہ اور زخمیوں کو معاوضہ دینے کو یقینی بنائے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. خورشید شیخ کہتے ہیں

    عرب کے بادیشاہ صرف تماشا ں دیکھ سکتے ہین اور کچھ نہین کر سکتے ،ان مہں نہ کوئ صدام ہیں اورنہ کضافی جیسا پیدا ہوگا نہ اردیگان جیسا رہنما ں ہوگا

تبصرے بند ہیں۔