دیارِ میر کا نعتیہ مشاعرہ

رمضان المبارک کی مناسبت سے معروف وہاٹس ایپ ادبی گروپ دیار میر میں 2 اور 3 جون کو نعتیہ طرحی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ اس مشاعرے کی صدارت جناب امان اللہ ساغر نے فرمائی اور نظامت کے فرائض جناب شازیب شہاب نے انجام دیے۔

نعتیہ مشاعرے کے لیے مصارح طرح حسب ذیل تھے:

1۔ ہانپتے کانپتے یا شاہ اممؐ آئے ہیں

2۔ جا تجھ کو مبارک ہو مدینے کا سفر، جا

3۔ میں غلامِ حبیبؐ خدا ہوگیا

پیش ہیں اس مشاعرے میں پیش کی گئیں نعتیں۔

شاعر: امان اللہ ساغر

عشق سرور میں یہ معجزہ ہو گیا

میرا درد جگر خود دوا ہو گیا

آپؐ نے یوں توجہ کا چھینٹا دیا

دھل گئی گرد دل آئینہ ہو گیا

یاد جب آ گئے شاہِؐ کون و مکاں

خود قلم وقف مدح و ثنا ہو گیا

آفتاب رسالتؐ کے فیضان سے

مقصد زندگی آئینہ ہو گیا

جب بنام محمدؐ چلا دشت میں

رشک گل پاؤں کا آبلہ ہو گیا

ہر طرف جل اٹھی شمع توحید کی

ظلمت شرک کا خاتمہ ہو گیا

اللہ اللہ جمال شہ انبیاؐ

خالق کل جہاں خود فدا ہو گیا

مجھ پہ ساؔغر ہوا انؐ کا ایسا کرم

بے نوا تھا میں اہل نوا ہو گیا

شاعر: یاور حسین

ہے بارشِ انوار جہاں شام و سحر، جا

"جا تجھ کو مدینے کا مبارک ہو سفر، جا”

پہونچائے گی صحرا کی ہوا تجھ کو وہاں تک

بس راہ میں ذرات کی مانند بکھر جا

جا کر ذرا محبوبِ الہیؐ کے قدم چوم

ہو جائے گی تجھ پر بھی عنایت کی نظر، جا

مت سوچ، کہ ہے سایۂ رحمت ترے سر پر

دریائے تحیر میں بلا خوف اتر جا

آئینۂ رحمت سے جلا مانگ لے جا کر

تاریک ابھی تک ہے ترے دل کا کھنڈر، جا

الفاظ کو کر دیں گے عطا حسن بلاغت

ادراک کو بخشیں گے ترے لعل و گہر، جا

یاورؔ درِ احمدؐ پہ لگا جا کے تو آواز

بھر جائے گا کشکول ترا خاک بسر، جا

شاعر: احمد کمال حشمی

خواہش یہی رکھ دل میں، کبھی حج کو اگر جا

کعبے میں نہ موت آئے تو طیبہ میں تُو مر جا

خاکِ درِ آقا میں بھی کچھ ایسی چمک ہے

ذرہ ہے تو بن جائے گا تُو شمس و قمر، جا

آقاؐ کو تحائف یہی مرغوب بہت ہیں

مفلس ہے تو کیا، لے کے تُو اشکوں کے گہر جا

جنت کی تمنا ہے تو طیبہ کا سفر کر

کھلتا ہے اُسی در کی طرف اِس کا بھی در، جا

انوار کی برسات میں تن من تُو بھگولے

ظلمت سے نکل، نور کی وادی میں اتر جا

بخشش کی طلب ہے تو کر آقاؐ سے گزارش

مانا، ہے سیہ کار و خطاکار مگر جا

ہر شخص کی قسمت میں کہاں سیرِ مدینہ

اُس در پہ تُو جائے گا تو بڑھ جائے گا درجہ

اُس در کی زیارت سے تُو محروم ہے اب تک

تاویل کماؔل اور کوئی پیش نہ کر، جا

شاعر: ارشد جمال صارم

گل ہائے ثنا دامن تخئیل میں بھر جا

دل طیر! چمن زارِ عقیدت میں اتر جا

 ٹلتی ہے کہیں یوں بھی حضوری کی گزارش

جا! حرف دعا اب کے پئے اذنِ سفر جا

اے بادِ رسا! پانو دھڑک اٹھتے ہیں جس پہ

مجھ کو بھی لیے ساتھ اسی پاک ڈگر جا

جا نا نہ پڑے چھوڑ کے دربارِ مدینہ

دل میرے ! کوئی ایسا بہانہ ہو تو کر جا

ہوتی رہے یوں ہی درِ انور کی زیارت

اے ساعتِ دوراں اسی حالت میں ٹھہر جا

سینے میں ہو قندیلیں اطاعت کی فروزاں

دامن میں لیے اسوہِ حسنہ کے گہر جا

اب نسبتیں قائم ہیں مری حبِ نبیؐ سے

جا! خواہش دنیا ! تجھے جاناہے جدھر ، جا

جس بزم میں ہوتے ہیں بصد عجز ملائک

اس بزم میں با دیدۂ تر ، خاک بسر جا

سانسوں میں مرے گھل گئیں طیبہ کی ہوائیں

اب شوق سے اے نبض تو چلنے سے مکر جا

شاعر: معراج احمد معراج

میں جو دیوانۂ مصطفےؐ ہو گیا

در حقیقت خدا آشنا ہو گیا

اے قمر تیرے چہرے کو کیا ہو گیا

ایک انگلی اٹھی معجزہ ہو گیا

حسرتِ دیدِ احمدؐ میں رویا تھا میں

قطرۂ اشک روشن دیا ہو گیا

ہادئ دو جہاں میرے سرکارؐ ہیں

جنؐ کا ہر نقشِ پا رہنما ہو گیا

چل پڑے آپؐ بڑھیا کی لینے خبر

جو تھی بد خواہ اس کا بھلا ہو گیا

یوں تو اللہ بس عالم ا لغیب ہے

مصطفےؐ نے بھی جو کہہ دیا ہو گیا

میں نے معراج نعتِ نبیؐ کہہ تو لی

اس سے حقِ نبیؐ کیا ادا ہو گیا

شاعر: فضلﷲ فانی صوابوی

ہم کو تو نہیں بار، تُو اے بادِ سحر جا

"جا تجھ کو مبارک ہو مدینے کا سفر جا”

ناداں ہے تُو، گمراہ ہے، ناواقفِ رہ ہے

اے عقل جدھر دل تجھے لےجائے اُدھر جا

گر دل تجھے جُز عشقِ شہنشاہِ دو عالمؐ

ہے عشق کسی سے، مِرے سینے سے اُتر جا

خوش بخت ہے، پابند نہیں تُو کسی حد کا

اے دھیان مدینے کی فضاؤں میں بکھر جا

اللہ ری لذّت ترے پَیکاں کی چُبھن کی

اے تیرِ غمِ یار مِرے دل میں اُتر جا

تب جا کے تِری روح کو تسکین ملےگی

جا فانی اور اُس شاہؐ کی دہلیز پہ مر جا

شاعر: اشرف یعقوبی

جب سے میں یا نبیؐ آپ کا ہوگیا

مہرباں میرے حق میں خدا ہوگیا

احمدِ مصطفیؐ سیّد المرسلینؐ

آپؐ کاجو ہوا کیا سے کیا ہوگیا

تاجدارِ جہاں اس کے در پرجھکے

جو غلامِ رسولِ خداؐ ہوگیا

آمنہ تیرا معصوم لختِ جگر

فضلِ رب سے شہِ انبیاؐہوگیا

حسنِ یوسف کی تعریف اپنی جگہ

دوجہاں مصطفیؐ پر فدا ہوگیا

وہم کے بت مرے دل سے غائب ہوئے

جب سے دل یہ مرا آپؐ کا ہوگیا

ذکرِ صلِ علیٰ کا یہ فیضان ہے

پاک ہر رنج سے دل مرا ہوگیا

سبزِ گنبد کا بوسہ نظر نے لیا

پورا اشرفؔ مرا مدعا ہوگیا

شاعر: مرشد عالم ندوی

زندگی میں ترےؐ انداز ہی کم آئے ہیں

ورنہ آنے کو بہت دام و درم آئے ہیں

غیب سے شوق کے سامان بہم آئے ہیں

"ہانپتے کانپتے یا شاہِ اممؐ آئے ہیں”

لب پہ اک نام تراؐ صلِّ علی آیا ہے

میرے حصے میں اگر درد و الم آئے ہیں

کہدو مشاطۂ فطرت سے، سنوارے مجھ کو

ہاشمی راج کنورؐ میرے بلم آئے ہیں

دل وہیں چھوڑ کے آیا ہوں تری چوکھٹ پر

ساتھ میں جو بھی گئے جاہ و حشم آئے ہیں

خاکِ طیبہ سے ملے خاک ہماری مرشدؔ

راہ میں چھوڑ کے سو باغِ ارم آئے ہیں

شاعر: مسرت حسین عازم

 آ، دین کی ایماں کی ضیا مجھ میں اتر جا

آسائشِ دنیا کی ہوس جا کہیں مر جا

بھرتی ہیں وہاں جھولیاں سب کی ارے بھر، جا

"جا تجھ کو مبارک ہو مدینے کا سفر جا”

بے مثل چمک روئے نبیؐ کی ہے جہاں میں

 اس نور کے صدقے ہے چمک تیری قمر، جا

 میں بھی درِ اقدسؐ کی ملوں خاک جبیں پر

اس چشمِ گنہ گار میں اے اشک اتر جا

آ جائے نگاہوں میں جمالِ شہہ طیبہ

میں شان سے کہہ دوں کہ سحر جا تو سحر جا

طالب نہ ہو توُ دولت و شہرت کا مرے دل

دنیائے ہوس سے تو نکل دیر نہ کر جا

آتا ہی ابھی ہوگا ابابیلوں کا لشکر

اے ابرہا ہشیار خبردار ٹھہر جا

ہوگا نہ خسارہ کبھی دنیا میں نہ دیں میں

پڑھ کلمۂ حق تو ہے اگر اہلِ نظر جا

عازم تری بے کیف نہ گزرے گی کبھی زیست

ہوتا ہو جدھر ذکر نبیؐ تو بھی ادھر جا

شاعر: کامران غنی صبا

جو غلامِ شہِ انبیاؐ ہو گیا

وہ شریعت کا اک آئینہ ہو گیا

میں نے اشکوں سے نعتِ نبیؐ جب لکھی

میری بخشش کا اک واسطہ ہو گیا

دیکھیے اک نظر آپؐ کے ہجر میں

روتے روتے مرا حال کیا ہو گیا

سورۂ والضحی کیا ہے ہم سے سنو

آئینہ آئینے پہ فدا ہو گیا

جن کے صدقے ملی دولتِ دو جہاں

ان کو آقاؐ کہا کیا برا ہو گیا

موت طیبہ میں آئے تو سمجھوں صبا

میرا پورا ہر اک مدعا ہو گیا

شاعر: عظیم انصاری

خیر و برکت کا اک سلسلہ ہوگیا

جب خدا مصطفےؐ پر فدا ہوگیا

سوئے منزل بڑھوں گا میں اب بے خطر

رہنما آپؐ کا نقشِ پا ہوگیا

تیرگی میں بھٹکنے کا ہو خوف کیوں

نور والاؐ جو نورالھدی ہوگیا

بھیک رحمت کی ملتی رہے گی اسے

جو درِ مصطفےؐ کا گدا ہو گیا

دن کی کیا بات ہے، رات روشن ہوئی

نورِ احمدؐ جو جلوہ نما ہوگیا

کیوں نہ ہو مہرباں مجھ پہ ربِّ کریم

“ میں غلامِ حبیبِؐ خدا ہو گیا “

روٹھ جائیں اگر تم سے شاہِ اممؐ

تو سمجھ لو خدا بھی خفا ہوگیا

رازِیزدا ں کو سمجھا وہی بس عظیم

عشق میں جو نبیؐ کے فنا ہو گیا

شاعر: اصغر شمیم

آپؐ کے در کا جس دم گدا ہو گیا

میں غلام نبیؐ کیا سے کیا ہو گیا

ان کے دربار کا مت کرم پوچھئے

جو گنہگار تھا پارسا ہو گیا

تیری دنیا سے اب کیا مجھے چاہیے

”میں غلام حبیبؐ خدا ہو گیا”

رات تاریک تھی نام ان کا لیا

ایک سورج مرا رہ نما ہو گیا

میری نوک قلم نعت لکھنے لگی

حق میں اصغر کے یہ معجزہ ہو گیا

شاعر: اطہر مرزا اطہرؔ مرشدآبادی

جب بھی ناچیز کی راہوں میں الم آئے ہیں

آپ یا شاہِ نبیؐ بہرِ کرم آئے ہیں

یہ جہاں ان کی نظر میں ہے حقیر اے مولا

تیرے دربار میں سر کر کے جو خم آئے ہیں

سبز گنبد کے تلے بنتی ہے بگڑی سب کی

دل میں عقدہ یہ لیے ہند سے ہم آئے ہیں

بزمِ انجم میں اٹھا شور یہ معراج کی رات

ساتویں عرش پہ آقاؐ کے قدم آئے ہیں

دیکھ کے گود میں حسنینؓ کو کہتے تھے ملک

شاہؐ کے ہاتھ پہ سردارِ ارم آئے ہیں

بوزرؓ و سلماںؓ گئے بن کے درِ شہؐ پہ غلام

درجے ایمان کے کروا کے رقم آئے ہیں

آپؐ ہی باعثِ ایجاد جہاں ہیں بے شک

آپؐ آئے ہیں تو ایجاد میں ہم آئے ہیں

سر نگوں تھے جو خجالت سے مدینہ پہنچے

پلٹے تو فخر سے سر کر کےعلم آئے ہیں

ان پہ ہے رحمتِ عالمؐ کی نوازش اطہرؔ

کر کے احرام میں جو طوفِ حرم آئے ہیں

شاعر: شمشاد علی منظری

ذاتِ سرکارؐ پر جو فدا ہو گیا

وہ حقیقت میں حق آشنا ہو گیا

جب نبیؐ بن کے نورالھدیٰ آگئے

خلد کا راستہ پر ضیا ہو گیا

میں تونگر سمجھتا ہوں اس شخص کو

جو درِ مصطفےٰؐ کا گدا ہو گیا

جس نے مانگی مدد شاہِ کونینؐ سے

اس کا طوفاں ہی خود نا خدا ہو گیا

رب نے بخشا ہے معراج میں وہ مقام

عرش بھی آپؐ کے زیرِ پا ہو گیا

ہر سو پھیلی تب اسلام کی چاندنی

جلوہ گر جب وہ بدرالدجیٰؐ ہو گیا

اللہ اللہ زبانِ نبیؐ کی مٹھاس

جس کو دیکھو وہی ہمنوا ہو گیا

ہجرِ آقاؐ بنا تھا مرض کا سبب

نامِ آقاؐ ہماری دوا ہو گیا

سب کوایمان کی روشنی مل گئی

جب وہ خورشیدِ دیںؐ رونما ہو گیا

کامرانی ملی اس کو دارین میں

جس پہ فیضانِ خیرالوریٰؐ ہو گیا

نعت لکھو مگر یہ نہ سمجھو کبھی

حق ‘ ثنائے نبیؐ کا ادا ہو گیا

جو نہ شمشاد تھا خود کبھی راہ پر

فیضِ آقاؐ سے وہ رہنما ہو گیا

شاعر: قمرالدین قمر

کملی والےؐ پہ جو بھی فدا ہو گیا

جنتی ہو گیا با خدا ہو گیا

چاند ٹکرے ہوا شمس واپس ہوا

انگلیاں اٹھ گئیں معجزہ ہو گیا

جب سے دیکھا ہے عکس رخ مصطفیؐ

گرد آلود دل آئینہ ہو گیا

اس کا دنیا میں کوئی ٹھکانہ نہیں

آپؐ کی ذات سے جو جدا ہو گیا

عرش اعظم پہ وہ رب سے ملنے گئے

نور کا نور سے سامنا ہو گیا

آگ دوزخ کی مجھ کو جلائے گی کیا

میں غلام حبیبؐ خدا ہو گیا

میں نے لکھی قمر انؐ کی توصیف جب

میرا ہر لفظ گوہر نما ہو گیا

شاعرہ: فرزانہ پروین

لے کے سو حسرتیں، غم اور الم آئے ہیں

“ہانپتے کانپتے یا شاہ امم آئے ہیں”

دیکھی تھی میں نے مدینے کی گلی خوابوں میں

آج چل کر وہیں میرے یہ قدم آئے ہیں

ساری دنیا کے ہیں ٹھکرائے ہوئے ہم آقاؐ

آج ٹھکرا کے اسی دنیا کو ہم آئے ہیں

ہم ہیں کتنے ہی گناہوں میں ملوّث، پھر بھی

لے کے ہم آپؐ سے امیدِ کرم آئے ہیں

جو غرور اور تکبّر سے بھرے رہتے تھے

آپؐ کے سامنے وہ سر کئے خم آئے ہیں

شاعر: جہانگیر نایاب

باد رحمت چلی کیا سے کیا ہو گیا

درد سارے کا سارا ہوا ہو گیا

اک اشارہ کیا تھا فقط آپ نے

شق بدن دیکھیے چاند کا ہو گیا

انؐ سےبڑھ کر نہیں کوئی محبوبِ رب

جو ہوا انؐ کا ، اس کا خدا ہو گیا

چاہیے اور کیا زندگی میں مجھے

“ میں غلامِ حبیبِؐ خدا ہو گیا”

عرش پررب سے ملنے گئےجب حضورؐ

بال جبریل بھی زیرِ پا ہو گیا

پل میں کافر سے مومن عمر ہو گئے

کافرو! دیکھ لو معجزہ ہو گیا

نعت کہنا سعادت ہے سب سے بڑی

اس حقیقت سے میں آشنا ہو گیا

جن کےصدقے میں خیرالاممؐ ہم ہوئے

ان پہ نایاب کا دل فدا ہو گیا

شاعر: سفیر صدیقی

اس پہ جنت کا دروازہ وا ہو گیا

عشقِ سرکارؐ میں جو فنا ہو گیا

میں نے مشکل میں دل سے پڑھا جب درود

میری خاطر بھنور ناخدا ہو گیا

بخش دی بادشاہی خدا نے اسے

جو غلامِ شہِ دوسراؐ ہو گیا

سبز گنبد پہ پہلی نظر جب پڑی

دردِ دل میرا پل میں ہوا ہو گیا

رب نے وہ حسنِ کامل دیا تھا انھیں

جس نے بھی ان کو دیکھا فدا ہو گیا

قبر میں آپ آئیں گے یہ سنتے ہی

موت کا فیصلہ جانفزا ہو گیا

نعتِ سرکارؐ لکھنے لگا جب سفیر

اس کا ہر حرف نغمہ سرا ہو گیا

شاعر: داور نوید

آ کے بیٹھے نبیؐ، معجزہ ہو گیا

وہ جو سوکھا شجر تھا ،ہرا ہو گیا

گھر سے اقصٰی، سما، سدرۃ المنتہی

طے گھڑی بھر میں ہر فاصلہ ہو گیا

مثلِ سرمہ لگا جو لعابِ نبیؐ

عارضہ آنکھ کا پھر، ہَوا ہو گیا

جس کو فیضانِ صحبت ملا آپؐ کا

با وفا ہو گیا، با صفا ہو گیا

کام آئے گی محشر میں داور ؔسند

"میں غلامِ حبیبِ خداؐ ہو گیا”

شاعر: حشمت علی حشمت

کتنا اعلیٰ مرا مرتبہ ہو گیا

“میں غلامِ حبیبِ خداؐ ہو گیا”

کہ رہا ہے خدا یہ ببانگِ دہل

جو نبیؐ کا ہوا وہ مرا ہو گیا

مل گیا اسکو خلدِ بریں بھیک میں

جو درِ مصطفےٰؐ کا گدا ہو گیا

دینِ حق کر لیا جس نے دل سے قبول

شخص وہ پارسا باخدا ہو گیا

آ گئے زیرِ سایہ نبی جب سے ہم

سہل کتنا ہر اک مسئلہ ہو گیا

آپؐ تشریف لائے، اُدھر کعبے میں

بند ہر اک درِ بت کدہ ہو گیا

دیں مکمل ہوا آپؐ کی ذات پر

ختم نبیوں کا پھر سلسلہ ہو گیا

چلیے حشمت رہِ دین پر اس طرح

کملی والاؐ کہے یہ مرا ہو گیا

شاعر: محمد نوشاد کامل قادری

جو رسولِ خداؐپر فداہوگیا

بیشک اس کابڑا مرتبہ ہوگیا

دیکھتے دیکھتے کیا سے کیا ہوگیا

بَخُدا دل مرا آپؐ کا ہو گیا

کہہ اٹھے خود عمر ؓ ، "مصطفیٰؐ آپ کی

اک نظر کیا پڑی آئینہ ہوگیا”

وصل کی شدتوں کا مزہ دیکھیے

قاب قوسین کا معــــــجزہ ہوگیا

پنج وقتہ نمازیں نبیؐ کے طفیل

شَبِ اسرا یہ تحفہ عطا ہوگیا

رشک خوش قسمتاں ہوگیا ہوں کہ اب

"میں غلام حبیب خداؐ ہوگیا”

آپؐ کی نعت لکھنے کا ہے یہ صلہ

اک زمانہ جو مجھ پر فدا ہوگیا

چل تو کامل مدینے کی گلیوں میں اب

درد دل میں ترے کچھ سوا ہوگیا

شاعر: سمیع الفت

کوئی بندہ ہوا گر تو کیا ہوگیا

مصطفےٰؐ پر تو شیدا خدا ہوگیا

غیر کے سامنے ہاتھ پھیلاؤں کیوں

میں در مصطفےٰؐ کا گدا ہوگیا

حشر میں سارے حیرت سے تکنے لگے

جب نبیؐ نے کہا تو مرا ہوگیا

امتی کی خبر لیجئے یا نبیؐ

ہند میں اب تو جینا سزا ہوگیا

ذات احمدؐ ہی ہے وجہ تخلیق کل

سوچئے مرتبہ انؐ کا کیا ہوگیا

میرے سرکارؐ دنیا میں کیا آگئے

نور ہی نور کا سلسلہ ہوگیا

رشک مجھ پر فرشتے بھی کرنے لگے

"میں غلام حبیب خداؐ ہو گیا”

تبصرے بند ہیں۔