دیوانِ غالب کی پہلی غزل پر شگفتہ تضمین

افتخار راغبؔ

چھوڑیے پیچھا مرا غالب سے جا کر پوچھیے

"نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا”

لگ رہا ہے آگئے ہیں آج ہم سنسد بھون

"کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا”

آج کل کے شاعروں کی شاعری سنتے ہوئے

"صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا”

جان لے گی کیا حیا داری کی اب عریانیت

"سینہء شمشیر سے باہر ہے دَم شمشیر کا”

کام ہے پرچار میرا دیش کا سیوک ہوں میں

"مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا”

گھر جمائی بننے سے پہلے نہ تھی راغبؔ خبر

"موے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا”

تبصرے بند ہیں۔