ذاکر نائک

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان

مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائک اور ان کے اداروں پر ٹوٹنے والی مصیبت پر بالعموم ملت میں خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ ڈھاکہ سے آنے والی ایک جھوٹی خبر کا بہانہ بنا کر ان کے خلاف ایک ماحول بنایا گیاحالانکہ اس خبر کی تردید اگلے ہی دن ہوگئی تھی ۔ دھیرے دھیرے نوبت یہاں تک پہنچی کہ ان کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن اور دیگر تعلیمی اور خیراتی اداروں کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔ ان اداروں کے آفسوں پر قبضہ کرلیا گیا ہے ،ان کے عالمی معیار کے اسکول پر بھی قبضہ کی تیاری ہوری ہے اور ان کے خلاف انٹر پول کے ذریعے ریڈکارنر نوٹس جاری کرکے دنیا کے کسی بھی حصے سے ان کو گرفتار کرکے بھارت لانے کی تیاری شروع ہوچکی ہے تاکہ ان کو کئی سال جیل میں رکھ کر ملت کو بدنام کیا جاسکے۔
ڈاکٹرذاکر نائک کے خلاف حملہ مودی سرکار اور ان کے حامیوں کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایجنڈے کا حصہ ہے۔مسلم پرسنل لاء پر حملہ، مسجدوں اور قبرستانوں پر حملے ، آئے دن فساد، لوجہاد، گھر واپسی، گائے اور گائے کے گوشت کے نام پر قتل وغارت ایک منظم سازش کا حصہ ہیں۔ متحرک مسلمانوں کو خاموش کرنے اور ان کو سبق پڑھانے کے اس پلان کے تحت اس سے پہلے بھی علماء کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات لگاکر بند کیا جاتا رہا ہے۔اس کا تازہ شکار ذاکر نائک ہیں۔ اگر ہم نے اس سازش کو نہ پہچانا اور اس کے خلاف آواز بلند نہیں کی تو جلد ہی یہ آگ ہمارے گھروں تک پہنچے گی اور تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔ مذہب، مسلک اور علاقوں میں یہ آگ کوئی تفریق نہیں کرتی ہے۔ضرورت ہے کہ معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے اور موجودہ حکومت کو صاف طریقے سے بتا دیا جائے کہ یہ جارحانہ رویہ ملت کو قبول نہیں ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔