راز کو راز رہنے دو!

مدثراحمد

کسی بھی کام کو راز میں رکھ کر بھی انجام دینا سُنت ہے اور مسلمانوں کو معلوم ہونا چاہےے کہ جو کام راز اور مخفی میں رکھ کر انجام دیا جائے اُس میں کامیابی ہے۔ جس طرح سے مشورہ کرنا سُنت ہے، اُسی طرح سے کسی خاص کو انجام دینا بھی سُنت رسول ﷺ ہے۔ آنے والے کچھ ہی دنوں میں کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کیلئے بگُل بچ جائیگا اور انتخابات کی تیاریاں شروع ہوجائینگی۔ امسال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے تعلق سے ابھی سے کافی بڑے پیمانے پر مختلف تنظیموں واداروں کی جانب سے تیاریاں کی جارہی ہیں۔ کسے ووٹ دینا، کیسے ووٹ دینا ہے، اور کیسے فرقہ پرستوں کوشکست دینا ہے، اس کیلئے بھی کئی جگہوں پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ ضروری ہے کہ ہمیں حکمت عملی کا استعمال کر ناچاہےے اور جب تک کسی کام کیلئے حکمت اور مشورہ اپنایا نہیں جاتا اُس وقت تک وہ کام بہتر طریقے سے انجام دیا جاسکتا۔

اسمبلی انتخابات کیلئے بھی ہماری قوم وملت کی مختلف تنظیموں و ادارے صلاح و مشورے، حکمت اور منصوبہ بندی کررہے ہیں، لیکن یہ تمام باتیں پس پردہ ہونے کے بجائے منظر عام پر آرہی ہیں۔ غور طلب بات ہے کہ مختلف مرحلے میں تنظیمیں آنے والے اسمبلی انتخابات کیلئے تیاریاں جو کررہی ہیں، اُن تیاریوں کونقصان پہنچانے کیلئے خود اپنی ہی قوم کے لوگ جاسوسی کا کام کررہے ہیں، جس سے ہمارے منصوبوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ جس کام کو راز میں رکھ کر انجام دینا ہے وہ راز فاش ہورہے ہیں۔ دراصل ہماری قوم میں اب حکمت و دانائی برائے نام ہوچکی ہے اورہم اپنے منصوبوں کوکامیابی کے ساتھ انجام نہیں دے پارہے ہیں۔ ملک کی سب سے طاقتور فرقہ پرست جماعت آر ایس ایس کا نام تو ہم اور آپ جانتے ہی ہیں، لیکن کیا کبھی آپ نے اس تنظیم کی جانب سے تنظیم کسی نشست کی روداد سنی ہے یا پھر وہاں جو فیصلہ لئے جاتے ہیں اُن فیصلوں کے تعلق سے آپ کو کسی نے اطلاع دی ہے۔ شائدہی ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ ہمارے محلے یاشہر میں آر ایس ایس کا دفتر کہاں ہے، آر ایس ایس کا صدر کون ہے، یا پھر آر ایس ایس کا سنچالک کو ن ہے۔ ان کی ماہانہ میٹنگ کب ہوتی ہے او رمیٹنگ میں سیاسی فیصلے کیا لئے جاتے ہیں اور کسے امیدوار بنانا ہے۔ مگر ہمارے یہاں اس کے بر عکس کام ہوتا ہے۔

جیسے ہی راز کی میٹنگ ختم ہوتی ہے اس راز کو فاش کرنے کیلئے اسی میٹنگ کے احاطے کااستعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہمارے سیاسی تبصرے وفیصلے ہوٹلوں، دکانوں اور چوراہوں پر لئے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے نہ ہماری بات میں وزن رہتا ہے اور نہ ہی فیصلے میں دم ہوتا ہے۔ جس نبی کی سُنتوں کے تعلق سے ہم آج بیان کررہے ہیں، اُسی نبی کی سُنتوں کو دوسری قوموں کے لوگ اپنانے لگے ہیں۔ کل تک ہم بیٹھ کر پانی پینے کو سُنت کہتے ہوئے عمل کررہے تھے، آج ہم اس سُنت کو چھوڑ دیا ہے۔ کل تک راز کو راز رکھنے کی بات کو سُنت کہا کرتے تھے آج اُس سُنت پر دوسری قومیں عمل کررہی ہیں۔ جب ہمارے ہر کام میں لاپرواہی اور حماقت پیدا ہونے لگے گی تو کیسے ممکن ہے کہ کسی خاص مہم میں کامیاب ہوسکیں۔ آج کل جو سیاسی فیصلوں کو ہم راز رکھنے کی بات کررہے ہیں، اُس راز کو راز کیسے رکھا جائے اس پر غو رکرنے کی ضرورت ہے۔

اسرائیل و ہویا آر ایس ایس یہ لوگ اسی وجہ سے کامیاب ہورہے ہیں کہ وہ اپنے کام کو راز میں رکھ کر انجام دے رہے ہیں اس وجہ سے وہ دنیا پر اپنا دبدبہ بنائے ہوئے رکھے ہیں، لیکن ہمارے یہاں ابھی بچہ پیدا ہی نہیں ہوتا اور ہم مٹھائیاں باٹنا شروع کردیتے ہیں۔ اب وقت آگیاہے کہ ہمیں صرف سیاسی بحث و مباحثوں کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے موجودہ حالات کے تناظرمیں پوری حکمت کے ساتھ سیاست کرنے کیلئے بھی تیاری کرنی چاہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔