رخِ جانا کا دیوانہ بنا ہے

جمالؔ کاکوی

رخِ جاناکا دیوانہ بنا ہے

مرا دل اک پری خانہ بناہے

وہی صورت پسِ پردا یہاں بھی

حقیقت ہے جو افسانہ بنا ہے

ہر اک صورت بنی چلمن اسی کی

اسی اک بت سے بت خانہ بنا ہے

نگاہِ شوق سے حسنِ طلب سے

نظر ساقی کی، پیمانہ بنا ہے

شمع کہ بہ رہے ہیں اپنے آنسو

اسے دیکھو جو پروانہ بنا ہے

جنوں پیدا ہوا عقل وخرد سے

جو داناتھا وہ دیوانہ بناہے

جمالؔ کیا ہوا دل کو ، نظر کو

بھری محفل میں ویرانہ بناہے

تبصرے بند ہیں۔