رمضان المبارک کو قیمتی بنانے کے چند نسخے

سجاد احمد خان

(لار گاندربل کشمیر)

رمضان المبارک اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ نیکیوں کے اس موسمِ بہار سے خوب فائدہ اٹھانے کیلئے یہ چند باتیں پیش خدمت ہیں :

٭… اس ماہِ مبارک میں قرآن مجید کی تلاوت پر خصوصی توجہ دیں۔ رمضان در حقیقت ماہ قرآن ہے اور اس مہینے کو کلام الٰہی سے خصوصی مناسبت ہے۔ اس لئے جہاں تک ہو سکے ماہ مبارک میں قرآن مجید کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کر لیں۔ اگر ساتھ ساتھ علماء حق کی مستند تفاسیر میں سے کسی کا مطالعہ اور ان کے حلقئہ درسِ قرآن میں شمولیت کی سعادت بھی مل جائے تو کیا کہنے!

٭… دعا، استغفار، ذکر الٰہی اور درود شریف کی خوب کثرت کریں۔ چلتے پھرتے اور اٹھتے بیٹھتے اپنی زبان کو ان مبارک کلمات کا عادی بنائیں۔ فضول باتوں اور بیہودہ گوئی سے مکمل پرہیز اور احتراز کریں۔

٭… اپنی استطاعت کے مطابق مسلمانوں کو روزہ افطار کروانے کا اہتمام کریں کہ یہ بہت بڑی نیکی ہے۔ اس کے علاوہ بھی اللہ کے راستے میں نیز فقراء و مساکین پر خوب خرچ کریں۔ کیونکہ رمضان المبارک میں صدقات و خیرات کا اجر بھی کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

٭… تراویح اور نماز تہجد کو مکمل توجہ اور اہتمام سے ادا کرنے کی عادت بنا لیں۔ سستی اور غفلت کی بجائے چستی اور تندہی سے تمام عبادات ادا کریں۔

٭…رمضان المبارک کا ایک منٹ کتنا قیمتی ہے؟ اندازہ لگائیں کہ ماہ مبارک کے صرف ایک منٹ میں ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں :

(۱)… ایک منٹ میں آپ سورہ فاتحہ جتنی سورت بآسانی تلاوت کر سکتے ہیں اور قرآن کریم کے ہر حرف پر کم از کم دس نیکیاں تو یقینی ہیں۔ اس طرح ایک منٹ میں سینکڑوں نہیں ہزاروں نیکیاں جمع کی جا سکتی ہیں۔

(۲)… آپ کوشش کر کے ایک چھوٹی آیت کریمہ ایک منٹ میں زبانی بھی یاد کر سکتے ہیں۔

(۳)… آپ ایک منٹ میں کئی مرتبہ با سہولت یہ کلمہ پڑھ سکتے ہیں :

لَا اِلٰہَ اِلاّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْیئٍ قَدِیْرْ

(۴)… ایک منٹ میں آپ با آسانی درجنوں مرتبہ یہ کلمہ پڑھ سکتے ہیں :سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِ ہْ

(۵)… ایک منٹ میں آپ با آسانی بیس سے پچیس مرتبہ ان الفاظ کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھ سکتے ہیں۔ صَلّٰی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

(۶)… ایک منٹ میں آپ سو مرتبہ ان الفاظ کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی بخشش اور معافی مانگ سکتے ہیں۔ اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ الْعَظِیْمَ

(۷)… ایک منٹ میں آپ کسی کو کوئی اچھی بات بتا سکتے ہیں یا کسی کو برے کام سے روک سکتے ہیں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا یہ فریضہ ادا کرنے کیلئے اور اس کا اجر و ثواب حاصل کرنے کیلئے فون یا موبائل بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

(۸)… ایک منٹ میں آپ کسی مسلمان کے ساتھ غم خواری کر سکتے ہیں، کسی بیمار مسلمان کی عیادت کر سکتے ہیں، کسی فوت شدہ مسلمان کی تعزیت کر سکتے ہیں اور کسی رشتے دار کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتے ہیں۔

(۹)… ایک منٹ میں آپ دین کی کوئی بات، عبادات معاملات وغیرہ کے بارے میں کوئی دینی مسئلہ یا فتوٰی معلوم کرسکتے ہیں اور اس طرح آپ علم دین حاصل کرنے کا ثواب حاصل کر لیں گے۔

(۱۰)… ایک منٹ میں آپ کئی اچھی نیتیں اور ارادے کر سکتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر نیک نیت پر بھی ایک اجر ہے۔

٭… ایک اللہ والے نے رمضان المبارک کی برکات کا یوں بھی حساب لگایا ہے:

٭ رمضان المبارک کا ایک ایک روزہ سال بھر کے تین سو چوّن مسلسل روزوں سے زیادہ ثواب رکھتا ہے۔

٭ بلا عذر اگر اس کا ایک روزہ بھی نہ رکھا گیا تو عمر بھر کے روزے بھی اس کی جگہ کافی نہیں ہونگے۔

٭ رمضان میں ہر فرض کا ثواب ستر گنا، ہر نفل، اعتکاف و ذکر اور ہرنیک کام کا ثواب ستر گنا ہو کر فرض کے برابر ہو جاتا ہے۔

 ٭ نماز کا ثواب گھر پر ایک کا، مسجد میں پچیس کا، جامع مسجد میں پچاس کا تھا، لیکن رمضان میں ستر گنا اور زائد ہو گا اس لئے رمضان میں گھر پر ستر، مسجد میں سترہ سو پچاس، جامع مسجد میں تین ہزار پانچ سو ہو جاتا ہے اور پانچوں نماز کا گھر پر 250 کا، مسجد میں آٹھ ہزار سات سو پچاس کا اور جامع مسجد میں سترہ ہزار پانچ سو کا روزانہ ثواب ہو گا۔

٭ جماعت کا ستائیس گنا، پنج وقتہ ایک سو پینتیس اور رمضان کا ستر گنا نو ہزار چار سو پچاس ثواب ہو گا۔

٭ قرآن مجید کے ہر حرف پر دس نیکیاں تو رمضان میں سات سو ہونگی قرآن کے کل حروف تین لاکھ تیس ہزار چھ سو اکہتر، اس طرح پورے قرآن مجید کا ثواب رمضان میں بائیس کروڑ پینسٹھ لاکھ انہتر ہزار سات سو بنتا ہے۔ سننے والے کو بھی اتنا ہی ثواب اور جو سمجھ کر پڑھے یا سنے اسے اتنا ہی مزید ثواب اور جو پڑھے بھی، خود سنے بھی اور سمجھے بھی اسے اس ثواب کا تین گنا یعنی سڑسٹھ کروڑ چھیانوے لاکھ نو ہزار ایک سو ثواب ملئے گا۔ اس کے علاوہ قرآن کو مس کرنا یعنی چھونا اور دیکھنا یہ بھی دس دس گنا زیادہ عبادات ہیں۔ اسی طرح پورا قرآن مجید پڑھنے پر تیرہ ارب انسٹھ کروڑ اکیس لاکھ بیاسی ہزار ثواب ہو گا۔

٭قرآن مجید پڑھنے کا یہ عظیم الشان ثواب شبینہ کی رات میں حاصل ہو سکتا ہے، بشرطیکہ کسی مکروہ یا خلاف شرع یا ریاء و نمود سے اس شبینہ کو ملوث نہ کیا جائے۔

٭بسم اللہ الرحمن الرحیم جو سب کو یاد ہے اس کے انیس حرف ہیں اور رمضان میں تیرہ ہزار تین سو نیکیاں صرف بسم اللہ کے پڑھنے پر ملیں گی اور جو جو سورتیں حفظ ہوں، وضو یا بے وضو چلتے پھرتے ہر حرف پر اتنی ہی نیکیاں مفت ملیں گی۔

٭ ہر ادنیٰ سے ادنیٰ نیک کام کا ثواب ستر گنا ہے۔ خواہ راستہ سے کانٹا ہٹانا ہی ہو۔

٭ ایک بار درود شریف پر دس نیکیاں اوردس رحمتیں جو رمضان میں سات سو ہوتی ہیں۔ سب سے مختصر درودصلی اللہ علیہ وسلمہے، جو ایک منٹ میں سو بار ہو سکتا ہے اور جس کا ثواب رمضان میں ستر ہزار فی منٹ ہوا تو ڈیڑھ منٹ میں ایک لاکھ پانچ ہزار نیکیوں سے لکھ پتی ہو گئے۔

٭ شب قدر ہزار ماہ یعنی تیس ہزار دن اور تیس ہزار رات کے برابر یعنی ساٹھ ہزار گنا ثواب ہے۔

 غروب شمس سے صبح صادق تک ہر منٹ کا ثواب ساٹھ ہزار منٹ کے برابر ہے۔ ایک منٹ کا ضائع کرنا بھی کس قدر خسارہ کی بات ہے۔

٭نیکی کی ترغیب پر اتنا ہی ثواب ہے جتنا کرنے والے کو ہے اس لئے ہر وقت ہر نیک کام کی ترغیب دی جائے تا کہ ا سکے برابر ثواب ملتا رہے اور ہربرے کام سے روکنے کی تدبیر بھی تا کہ اس سے بچنے کے برابر بھی ثواب حاصل ہو۔

٭ اعتکاف پر انسان اور دوزخ کے درمیان تین خندق کا فاصلہ ہو جاتا ہے۔ مسجد میں قدم رکھتے ہی واپسی تک کے نفلی اعتکاف کی نیت سے مفت کا یہ ثواب حاصل ہو گا۔

٭ زکوٰۃ و عشر میں اور صدقہ و خیرات میں رمضان کی وجہ سے ستر گنا ثواب زائد ہو گا۔

٭ ان سب کاموں میں ایصال ثواب کی بھی نیت کی جا سکتی ہے۔ خواہ مردہ کو خواہ زندہ کو خواہ ان لوگوں کو جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ ایصال ثواب میں سب مسلمانوں کی نیت کرنی چاہئے کیونکہ ثواب تقسیم نہیں ہو سکتا بلکہ پورے کا پورا ہر ایک کو ملتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

سب سے اہم بات جس کا ماہ مبارک میں خیال رکھنا بہت ضروری ہے وہ یہ ہے کہ اپنے آپ کو گناہوں سے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی خلاف ورزی سے بچانے کی پوری پوری کوشش کی جائے یہ وہ پہلی شرط اور بنیادی بات ہے جس کو پورا کئے بغیر انسان ماہ مبارک سے ہر گز کما حقہ فائدہ نہیں اٹھا سکتا کیونکہ روزہ تو ہے ہی ہم سے نافرمانی اور گناہ چھڑانے کیلئے اور نیکی اور فرمانبرداری کے راستے پر چلانے کیلئے جسکا دوسرا نام تقویٰ ہے۔

 کھانا پینا اور حلال ازدواجی تعلقات عام دنوں میں مسلمانوں کیلئے حلال تو ہیں لیکن رمضان المبارک

 میں کچھ وقت کیلئے ان سے روک دیا جاتا ہے۔ اس کے بجائے جھوٹ غیبت سود رشوت غیر محرم کو دیکھنا گانا سنانا، تصویر بنوانا، داڑھی مونڈنا، پردہ نہ کرنا، گالی دینا دھوکہ دینا اور ان جیسے دوسرے گناہ تو وہ ہیں جو سرے سے ہیں ہی حرام اب اگر کوئی بندہ? خدا ان روزوں میں حلال سے تو رُک گیا لیکن حرام سے نہ رُکا تو اس کا کیا روزہ ہوا؟ کہ حلال سے بچا رہا اور حرام سے نہیں بچا جبکہ حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں کہ روزہ کا مقصد ہی یہ ہے کہ تمہارے اندر پرہیز گاری یعنی گناہ سے بچنے کا جذبہ بیدار ہو جائے آج اس تناظر میں تمام مسلمان روزہ داروں کو اپنا محاسبہ کرنے کی شدید ضرورت ہے کہ آیا وہ ناجائز امور جن کو شریعت مطہرہ نے منع فرمایا ہے ہم نے رمضان المبارک میں روزہ رکھنے کے بعد چھوڑ دیئے یا نہیں اور اگر جواب نفی میں ہے تو فوراً ہی اسے چھوڑنے کی کوشش شروع کر دی جائے۔ یہ روزے کا سب سے اولین تقاضہ ہے۔

 ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ اس روئے زمین پر اللہ جل شانہ کے نزدیک سب سے پیاری جگہ ’’مسجدیں ‘‘ ہیں اور سب سے بری جگہ ’’بازار‘‘ ہیں۔ مسلمان مردوں کو چاہئے کہ وہ زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں آ کر عبادت الٰہی میں مشغول رہیں جس کی ایک شکل اعتکاف ہے۔ لیکن مسلمان عورتوں کے لئے تو اس کائنات کی سب سے اچھی اور پسندیدہ جگہ یعنی مسجد میں جانے کی بھی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی بلکہ ان کیلئے حکم یہ ہے کہ وہ گھر کے اندر عبادت کریں تو زیادہ فضیلت اور ثواب کا باعث ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب مسلمان عورتوں کیلئے مساجد میں جانا جو سب سے اچھی جگہیں ہیں اتنا اچھا نہیں تو بازار جو سب سے بری جگہیں ہیں وہاں بلا ضرورت اور بغیر شدید مجبوری کے بے پردہ گھومتے رہنا وہ بھی ماہ مبارک کی نورانی راتوں میں کس قدر خطرناک اورآخرت کے اعتبارسےنقصان دہ ہوگا۔

نیکیوں کے اس موسم میں سرکش شیاطین تو قید کر دیے جاتے ہیں لیکن گزشتہ کئی سالوں سے میڈیا پر بہت سے انسان نما شیاطین مسلمانوں کے روزے خراب کرنے کیلئے نمودار ہو جاتے ہیں۔ پورے سال تو یہ لوگ ناچنے گانے میں گزارتے ہیں لیکن اس ماہِ مبارک میں نیک لوگوں کے لبادے میں لوگوں کا رمضان برباد کرنے کے لیے خوب محنت کرتے ہیں۔ ایسے فنکاروں اور عیاروں سے اپنے ایمان کو بچانے کی سخت ضرورت ہے۔

 حضرت حکیم الامت ؒ نے روزہ کو خراب کرنے والے گناہوں (غیبت وغیرہ)سے بچنے کی تدبیر بتلائی ہے، جو صرف تین باتوں پر مشتمل ہے اور ان پر عمل کرنا بہت ہی آسان ہے۔

’’مخلوق سے بلا ضرورت تنہا اور یکسو رہنا۔ کسی اچھے شغل مثلاً تلاوت وغیرہ میں لگے رہنا اور نفس کو سمجھانا۔ یعنی وقتاً فوقتاً یہ دھیان کرتے رہنا کہ ذرا سی لذت کیلئے صبح سے شام تک کی مشقت کو کیوں ضائع کیا جائے اور تجربہ ہے کہ نفس بہلانے سے بہت کام کرتا ہے، سو نفس کو یوں بہلائے کہ ایک مہینے کیلئے تو ان باتوں کی پابندی کر لے پھر دیکھا جائے گا۔ پھر یہ بھی تجربہ ہے کہ جس طرز پر آدمی ایک مدت رہ چکا ہووہ آسان ہو جاتا ہے۔ بالخصوص اہل باطن کو رمضان میں یہ حالت زیادہ نصیب ہوتی ہے کہ اس مہینے میں جو اعمال صالحہ کئے ہوتے ہیں سال بھر ان کی توفیق رہتی ہے۔ ‘‘

اللہ تعالیٰ اس ماہِ مبارک کو پوری امت مسلمہ کے لیے خیرات و برکات اور فتوحات کا مہینہ بنائے (آمین ثم آمین)

٭…٭…٭

2 تبصرے
  1. Aamir Nazeer کہتے ہیں

    بہت عمدہ ۔ زیادہ تر نیکیوں پر اجر کا حساب لگایا گیا ہے۔ قرآن فہمی کے متعلق اگر وضاحت سے لکھتے بہت اچھا رہتا۔

    1. سجاد احمد خان کہتے ہیں

      انشائ اللہ ضرور آگے لکھیں گے۔

تبصرے بند ہیں۔