رمــضـان کــے بــعـد

عبد العزیز

رمضان شروع ہوتے ہی مسجدیں بھر جاتی ہیں جو لوگ پنج وقتہ نماز نہیں پڑھتے تھے وہ بھی نماز جیسی عبادت جو کسی وقت کسی حال میں معاف نہیں ہے اور جس کا نہ پڑھنے والا گنہگار ہی نہیں ہوتا بلکہ اللہ کا باغی بندہ کہلاتا ہے،ادا کرنے لگتا ہے۔ رمضان میں وہ اللہ سے رجوع کرلیتا ہے، اپنے باغیانہ انداز کو ختم کر دیتا ہے۔ رمضان بھر اللہ کے حضور کھڑا رہتا ہے، گڑگڑاتا ہے ، اپنے لئے اور اوروں کیلئے اللہ تعالیٰ سے معافی تلافی کی درخواست کرتا ہے، اللہ کی رحمت جوش میں آتی ہے۔ اگر وہ ایمانی شعور اور احتساب کے ساتھ روزہ رکھتا ہے، نماز ادا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہوں کو معاف کردیتا ہے لیکن اگر وہ ایمانی شعور سے ناآشنا ہوتا ہے، احتساب کا مطلب بھی نہیں جانتا کہ آدمی اپنے تمام نیک اعمال پر صرف اللہ تعالیٰ کے اجر و ثواب کا امیدوار اور خالصتاً اسی کی رضا جوئی کیلئے کام کرے حدیثوں میں پچھلے گناہوں کو معاف کرنے کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔

اگر روزہ دار شروع سے ہی یہ ارادہ کرلے کہ بس وہ جو کچھ نماز و روزہ کریگا صرف رمضان بھر تو یقینا اللہ تعالیٰ کچھ نہ کچھ اجرو ثواب سے اسے ضرور نوازے گا مگر وہ خالصتاً اللہ کا بندہ نہیں بن سکے گا۔ وہ پھر رمضان کے بعد دوسروں کی بندگی اور اطاعت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوگا۔ شیطان کا پیروکار ہوکر خوش رہے گا کہ ایک مہینہ تو روزہ رہا، نماز پڑھتا رہا اور بہتوں نے تو یہ بھی نہیں کیا۔ شیطان اس پر حاوی ہوجائیگا اور رمضان کے بعد اللہ سے ناطہ توڑ کر شیطان مردود کا بندہ بن جائے گا۔ ظاہر ہے ایسی عبادت کس کام کی جو آدمی کوصرف ایک ماہ تک اللہ کا بندہ بنائے رہتی ہے۔ اس میں اتنی طاقت اور قوت نہیں ہوتی کہ بندہ زندگی بھر اللہ کا بندہ بن کر رہے اور موت آئے تو اس حالت میں دنیا سے رخصت ہو کہ وہ ایمان اور اسلام کے ساتھ رخصت ہو۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے:

’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو جیسا کہ اسے سے ڈرنے کا حق ہے، تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو‘‘ (سورہ اٰل عمران:102)

یعنی مرتے دم تک اللہ کی فرماں برداری اور وفاداری پر سچے دل سے قائم رہو۔ ایسا نہ ہو کہ موت سے پہلے کبھی بندۂ خدا ، کبھی بندۂ نفس، کبھی بندہ اغیار اور کبھی بندہ شیطان بنے رہواور موت کی کھڑی آجائے۔

لہٰذا ایسا روزہ رکھنا چاہئے کہ روزہ کے بعد اچھا عمل جاری رہے، نماز نہ چھوٹے، نیکی سے رغبت ہو برائی سے نفرت اور دوری ہو جب ہی معلوم ہوگا کہ روزہ اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہوا ہے اور روزہ دار اللہ سے قریب سے قریب تر ہوگیا۔ اللہ سے دوری شیطان کی قربت ہے اور شیطان سے قربت اللہ سے دوری ہے۔ اللہ کے احکامات پر نہ چلنا ، کچھ باتوں پر چلنا، کچھ باتوں پر نہ چلنا بھی شیطانی روش ہے۔ اللہ ہم سب کو رمضان اور رمضان کے بعد بھی اپنے سے قریب رکھے اور شیطان مردود سے دور رکھے ۔ (آمین)

تبصرے بند ہیں۔