روزہ صحت کی ضرورت بھی، جنت کی ضمانت بھی!

ڈاکٹر اسلم جاوید

 اگر اللہ رب العزت نے علم و دانش اور تحقیق و تفحص کی دولت سے نوازاہو تو اس کے احکامات و فرامین پرضرور غور کیا کریں، قران کریم اس جانب جابجا انسانیت کو متوجہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ’’افلایتدبرون‘‘یعنی اللہ کی تخلیق اور اسکے احکامات و فرامین غوروفکر کیوں نہیں کرتے۔ غورکیاجائے تو معلوم ہوتاہے کہ کوئی بھی خداوندی حکم پراسراراورلامتناہی حکمتوں سے خالی نہیں ہے، رب ذوالجلال نے بندوں پر جہاں مختلف قسم کے احکامات فرض کیے ہیں وہاں انہیں بے شمار فوائد، مصالح اور حفاظت کے سامان بھی رکھے ہیں ، اسلام امن وحفاظت کا مذہب ہے یہ جہاں اپنے ماننے والوں کو اعمال کا حکم دیتا ہے، وہاں ان اعمال کے طفیل ہمارے جسم کی حفاظت بھی فراہم کرتا ہے۔

روزہ بھی احکامات خداوندی میں سے ایک اہم حکم ہے۔اللہ جل شانہ نے مسلمانوں پر ماہ مبارک کے روزوں کو فرض کیاہے، یقینا اس میں بھی ہمارے لئے بے شمار فائدے اور مصلحتیں ہوں گی، چنانچہ روزے کے جہاں روحانی فوائد نظر آتے ہیں وہاں جدید سائنس بھی اس کے فوائد کی کچھ نقاب کشائی کرتی ہے۔ روحانیت اور جدید سائنس روزے کے متعلق جو تحقیقات منظر عام پر لائے ہیں ان سے جہاں ایک طرف روزے کی عظمت اور اس کے فائدہ مند ثمرات کا اعتراف کرنا پڑتا ہے تو دوسرے دین اسلام کی حقانیت بھی اجاگر ہوتی ہے۔ تو آئیے ہم روزہ کے روحانی اور طبی دونوں قسم کے فوائد پر نظر ڈال لیں ۔اب ہم درج ذیل میں سب سے پہلے روزہ کے روحانی فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں ۔عربی زبان میں ’’ رمضان ‘‘ کے معنی ہیں ’’ جھلسادینے والا اور جلادینے والا ‘‘علماء فرماتے ہیں کہ اس ماہ کو ماہ رمضان اس لیے کہاجاتا ہے کہ سال بھر بندہ جو غفلتیں اور اللہ پاک کی نافرمانیاں کرتا ہے اللہ جل شانہ اپنی رحمت اور فضل سے ان سب کو جھلسا اور جلادیتے ہیں تو رمضان کے روزوں کا یہ کتنا عظیم فائدہ ہے کہ اس سے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

اب ذرا روزہ کے طبی فوائد پر ایک تفصیلی نگاہ ڈالئے۔ طب جدید کے مطابق ’’ روزہ‘‘ دماغی اور نفسیاتی  امراض کا کلی طور پر خاتمہ کرتا ہے۔ روزہ دار کو جسمانی کھنچاؤ اور ذہنی ڈپریشن کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، بعض اہم خلیوں کو آرام کا موقع فراہم ہوتا ہے، خون پر مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں ، معدے کے امراض میں مبتلا اشخاص پر مستقل’’ایک ماہ روزوں ‘‘ کے بڑے حیران کن نتائج مرتب ہوتے ہیں۔

نظام ہضم ایک دوسرے سے بہت ملے جلے ہوئے اعضاء پر مشتمل ہے، منہ اور جبڑے میں لعابی  غدود، زبان، دانت، گلا،گلے سے معدے تک خوراک لے جانے والی نالی، معدہ، بارہ انگشتی آنت، جگر، لبلبہ اور آنتوں کے مختلف حصے وغیرہ یہ تمام اعضاء نظام ہضم سے تعلق رکھتے ہیں ۔ بے حد معمولی مقدار خوراک حتی کہ ایک گرام کے دسویں حصے کے برابر خوراک بھی معدہ میں چلی جائے تو پورا یہ نظام ہضم حرکت میں آجاتا ہے۔ جب چوبیس گھنٹے یہ مسلسل کام میں لگے رہیں گے اور آرام نہ کریں گے تو ان کی کارکردگی ضرور متاثر ہوگی، روزہ انہیں آرام کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جس کے نتیجے کے طور پر نظام ہضم میں شامل تمام اعضاء بلکہ پورے جسم پر فائدہ مند اثرات مرتب ہوتے ہیں ، گلے اور خوراک کی نالی کو جو بے حد حساس ہیں آرام ملتا ہے، آنتوں کو بھی توانائی حاصل ہوتی ہے، معدہ سے نکلنے والی رطوبتیں متوازن ہوجاتی ہیں ، تیزابیت جمع نہیں ہوتی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جگر کو چار سے چھ گھنٹے تک آرام نصیب ہوجاتا ہے، جگر انسانی جسم کا ایک اہم عضو ہے،جسے نظام ہضم کے علاوہ مزید پندرہ کام کرنے ہوتے ہیں ، روزہ کا عطا کردہ یہ آرام اس کے نظام پر بڑا احسان کرتا ہے۔

عام دنوں میں خون کے اندر موجودہ غذائیت کے مادے اچھی طرح تحلیل نہیں ہوپاتے جس کی وجہ سے  خو ن کی شریانوں کی دیواروں پر چربی یا دیگر اجزاء جم جاتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی مہلک بیما ر یا ں پیدا ہوتی ہیں ،روزہ کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے یہ غذائی مادے خون میں اچھی طرح تحلیل ہوجاتے ہوجاتے ہیں۔علاوہ اس کے روزہ خواہشات نفسانی پر کنٹرول، بھوک پیاس کی شدت کا مقابلہ، ضبط نفس،ذوق عبادت،شوق اعمال اور قلبی تسکین بھی پیدا کرتا ہے۔

سکندر اعظم کہتا ہے کہ ’’  میری  زندگی مسلسل تجربات اور حوادث میں گزری ہے۔ جو آدمی صبح اور شام کھانے پر اکتفاء کرتا ہے، وہی ایسی زندگی گزارسکتا ہے، جس میں کسی قسم کی لچک نہ ہو،میں نے ہندوستانی سر زمین پر گرمی کے ایسے خطے پائے جہاں سبزہ جل گیا تھا، لیکن وہیں میں نے صبح سے شام تک کچھ نہ کھایا نہ پیا تو میں نے اپنے اندر ایک تازگی اور توانائی محسوس کی۔

’’ارتھ شاستر ’’ میں  چندرگپت موریا‘‘ کے وزیر’’چانکیہ‘‘ کا قول ہے کہ ’’میں نے بھوکا رہ کر جینا سیکھا اور بھوکا رہ کر اڑنا سیکھا  ہے‘‘۔

سنہ 2012میں روزوں کے تعلق سے ایک خبر یہ آئی تھی کہ جدید میڈیکل سائنس نے بھی روزوں کی طبی افادیت کااعتراف کیا ہے۔اس سلسلے میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ اگر قاعدے سے روزہ رکھا جائے تو انسان کو صحت سے متعلق کئی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جن میں حد سے زیادہ وزن سے نجات شامل ہے۔ سائنسدان مائیکل موسلی کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنا انہیں کبھی پسند نہیں تھا اور وہ روزے کے دیرپا فوائد کے بھی منکر تھے۔سائنسدان موسلی اس موضوع سے اس درجہ بد دل تھے کہ جب ان سے اسی موضوع پر ایک دستاویزی فلم بنانے کے لیے کہا گیا تو ان کے اندر اس سے بھی کوئی تحریک پیدا نہیں ہوئی، لیکن جب ’ ’ ہورائزن میگزین‘‘ کے مدیر نے انہیں یہ یقین دلایا کہ اس کے ذریعے وہ عظیم جدید سائنس سے متعارف ہونگے اور اس سے ان کے جسم میں ڈرامائی بہتری آئے گی۔ اس خوش کن خبرکو سن کر موسلی نے حامی بھر لی۔مسٹرمائیکل موسلی بتاتے ہیں کہ ’میں مضبوط ارادے والا شخص تو نہیں ہوں لیکن مجھے اس بات میں کافی دلچسپی رہی ہے کہ آخر کم کھانے سے لمبی عمر کا کیا تعلق ہے اور سائنسدانوں کے مطابق اسے بغیر کسی اذیت یا مشکل کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ زیادہ نہیں بلکہ بہتر غذا کھانے سے عمر دراز ہوتی ہے۔ یہ بات کم سے کم جانوروں کے بارے میں تو سچ ثابت ہو چکی ہے اور چوہوں پر اس کا تجربہ انیس سو تیس کی دہائی میں ہی کیا جا چکا ہے کہ جب کچھ چوہوں کو اچھی غذائیت پر رکھا گیا تو انہوں نے دوسرے چوہوں کے مقابلے زیادہ عمر پائی۔اس بات کے بھی وافر ثبوت موجود ہیں کہ بندروں کے معاملے میں بھی یہ بات درست ثابت ہوئی۔اس تحقیق کے مطابق’چوہوں کی عمر میں چالیس فی صد تک کا اضافہ دیکھا گیا۔ اگر انسان کی عمر میں بھی یہ اضافہ ہوتا ہے تو ان کی اوسط عمر ایک سو بیس سال ہوسکتی ہے۔

روزہ سے جین میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے اور آئی جی ایف – ون نامی ہارمون کی نشونما میں کمی ہوتی ہے جس سے بڑھاپے میں کمی آتی ہے اور بڑھاپے سے متعلق بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔جدید میڈیکل سائنس کی تازی ترین ریسر چ کے بعد اب کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہنی چاہئے کہ موٹاپے کے شکار اورڈپریشن کے علاوہ طویل عمر پانے کے خواہشمند حضرات کیلئے روزہ ایک عظیم نعمت خداوندی ہے، جسے اداکر کے ایک مخلص مسلمان جسمانی وروحانی فیوض وبرکات کا مستحق بن سکتاہے اور دنیوی زندگی میں اچھی صحت کی دولت کے ساتھ اخروی زندگی جنت خاص دروازے مخلص روزداروں کے انتظار میں کھلے ہوئے ہیں ۔اللہ کریم نے اس بابرکت فریضہ کی دائیگی کرنے والوں کیلئے جن خوش خبریوں کا وعدہ فرمایا ہے اس کا ہم سب کو حصہ دار بنائے۔ آمین

تبصرے بند ہیں۔