رہا جو کام تو تحفہ میں وفا لے کے آئے کوئی

حبیب بدرندوی

رہا جو کام تو تحفہ میں وفا لے کے آئے کوئی
گیا جو کام تو خار لے کے آئے کوئی

عجب غرض پرست ہستی کون ومکاں میں دیکھا
غرض کے واسطے بھائی بہن بنائے کوئی

دل میں وفا اور کرم کا نام و نشاں تک نہیں
زباں سے اپنی وفاداری جتائے کوئی

جفا ہی کرنا  ہے تو بر ملا اظہار کرے
مطلب کے واسطے اپنا یہ شیوہ  نہ چھپائے کوئی

فرق نہ رہا اپنوں اور بیگانوں میں بدر
اپنوں سے دوری اب اتنی  بنائے کوئی

دل کی آہ دہکتی آگ ہے تیری زندگی کیلئے
جفاکار سے یہ بات جا کے بتائے کوئی

تبصرے بند ہیں۔