رہ گئی بن کے اک داستاں زندگی

مجاہد ہادؔی ایلولوی

رہ گئی بن کے اک داستاں زندگی
ہو گئی پیار سے بدگماں زندگی

تھی مری بیکراں شادماں زندگی
ہو گئی درد و غم کی دکاں زندگی

پستیوں سے زمیں کی اٹھاکر بھلا
کیسے کر دوں تجھے آسماں زندگی

کیا چھپاؤں زمانے سے حالات کو
حالِ دل کرتی ہے خود بیاں زندگی

میں ثریّا تلک تجھ کو لے جاؤں گا
اب نہ دیکھے گی تُو پستیاں زندگی

مصطفی کی زیارت کا خواہاں ہو میں
ختم کردے تو یہ دوریاں زندگی

موت کی مجھ کو کرنی ہے تیاریاں
"تو نہ آنا ابھی درمیاں زندگی”

موت ہے قبر ہے اور محشر بھی ہے
پار کرنی ہے سب گھاٹیاں زندگی

رنگ اپنا ہمیشہ بدلتی ہے تو
ہو گئی یہ حقیقت عیاں زندگی

اب سنبھل کر قدم رکھنا ہادؔی ذرا
لے رہی ہے ترا امتحاں زندگی

تبصرے بند ہیں۔