سال نو سب کے لیے ہو سازگار

احمد علی برقیؔ اعظمی

سال نو سب کے لئے ہو سازگار

لائے باغِ زندگی میں یہ بہار

سب کے ہوں شرمندۂ تعبیر خواب

ہو مساعد گردشِ لیل و نہار

ہو جہانِ رنگ و بو سب کے لئے

امن و صلح و آشتی سے ہمکنار

کس کی آخر لگ گئی ہم کو نظر

دامنِ انسانیت ہے تار تار

قلبِ مضطر مضمحل ہے آج کل

آتے آتے اس کو آئے گا قرار

آئیے مِل جل کے ہم آگے بڑھیں

زندگی کا ماحصل ہے صرف پیار

وہ جو ہیں سود و زیاں سے بے نیاز

اُن کا ہے حسنِ عمل برقیؔ شعار

تبصرے بند ہیں۔