سانحہ

عاتکہ ماہین

آج آسمانوں پر

دکھ کے گہرے بادل ہیں

اور زمیں پہ دو زانو

کس کا عکس دھندلا ہے

گھونسلے پرندوں کے

کس نے توڑ ڈالے سب

جھنڈ ننھّی چڑیوں کا

کوئی کیوں نہیں گزرا

گھر کے پچھلے کمرے میں

پینٹنگ جو لٹکی تھی

رنگ کیا ہوئے اس کے

نقش صرف باقی ہیں

کیوں سبھی کے چہروں پر

داغ کالے کالے ہیں

پلکیں بھیگی بھیگی سی

کیوں ہیں ساری ماؤں کی

گودیاں سبھی کی کیوں

آج خالی خالی ہیں

شہر کی فصیلوں پر

کوئی مجھ کو بتلائے

سانحہ نیا کوئی

پھر ظہور میں آیا؟

تبصرے بند ہیں۔