سانپ زیادہ، سیڑھی کم
عبدالکریم شاد
سانپ زیادہ، سیڑھی کم
زیست جوا ہے بازی کم
…
خوشیاں تو ہیں سب کی کم
لیکن میری اتنی کم!
…
رکھو تعمیر اونچی کم
بربادی بھی ہوگی کم
…
لمبا ہجر، ادھورا وصل
پیاس زیادہ، پانی کم
…
مے خانے کا ہے دستور
چھلکا زیادہ اور پی کم
…
یادو! مجھ کو تڑپاؤ
کچھ تو ہو تنہائی کم
…
چہرے دیکھے لوگوں کے
نقلی زیادہ، اصلی کم
…
خواب کی ہر تعبیر سدا
سمجھا زیادہ نکلی کم
…
خطرے اتنے کم ہوں گے
جتنے ہوں گے ساتھی کم
…
دنیا کی تھالی میں ہے
سالن زائد، روٹی کم
…
اوج و آزادی ہے کیا؟
کپڑے پہنے لڑکی کم
…
باغ جہاں کی یہ حالت!
پھول زیادہ، مالی کم
…
سچ کہنے سے محفل میں
کیا ہوگی رسوائی کم؟
…
تھک کر ٹوٹ گئی آخر
شاخِ گل جو لچکی کم
…
ہائے غمِ دنیا! اب کے
یاد تمہاری آئی کم
…
ہم نے بھی اب تنگ آ کر
پروا کرنی کر دی کم
…
بات میں ناصح کی ہے اثر
چائے میں جیسے چینی کم
…
جب بھی کیا ہے اپنا حساب
خود میں نکلا میں ہی کم
…
شاد میاں! تم فکر کرو
اب کی زیادہ تب کی کم
تبصرے بند ہیں۔