سرورِ انبیا کی حسیں یاد میں ڈوب کر دل مرا مسکرانے لگا

مجاہد ہادؔی ایلولوی

 سرورِ انبیا کی حسیں یاد میں ڈوب کر دل مرا مسکرانے لگا
ذکر آقا کا جب گھر میں میں نے کیا نور سے گھر مرا جگمگانے لگا

تھی یہ دنیا ضلالت میں گمراہی میں, اور عرب سب سے زائد ضلالت میں تھے
باغ اسلام کا مصطفی مجتبی، کی بدولت ہی یوں لہلہانے لگا

دل کو چین و سکوں آنکھوں کو روشنی, اور سارے بدن کو ملی تازگی
"جب سرِ انجمن عشق میں ڈوب کر کوئی نعت نبی گنگنانے لگا”

رحمتِ کاملہ اس کو ملنے لگی، روح کو بھی غذا خوب ملنے لگی
جب کوئی عاشقِ مجتبٰی شہر طیبہ کی راہوں پہ یوں آنے جانے لگا

جس نے بے دینوں کو دولتِ دین دی,اور جو بے کسوں کا مددگار تھا
اس کے تشریف لانے پہ سارا جہاں اپنی قسمت پہ خوشیاں منانے لگا

بے مثال آپ کا حسن ہے دنیا میں، اور ثانی نہیں کوئی اخلاق میں
اپنے رُخ سے ہٹایا ہے جب زلف کو، چاند بھی بادلوں میں ہے چھپنے لگا

اس رفیقِ سفر نے بھی معراج میں اک جگہ اپنے قدموں کو ٹھہرادیا
میرا محبوب جب سدرت المنتہا سے خدا کی طرف آگے جانے لگا

ہوگیا قہقہازار سارا زمن، اور خوشبو سے مہکا ہے سارا چمن
آمنہ کا دُلارا بھری بزم میں پاک ہونٹوں سے جب مسکرانے لگا

رب کی رحمت نے ہادؔی پہ سایہ کیا، اور ستارہ مقدر کا روشن ہوا
جب وہ شوریدہ بن کے درِ مصطفٰی پر محبت سے نعت ان کی گانے لگا

تبصرے بند ہیں۔