سریش پربھو سے چند باتیں

سعیدالرحمن بن نورالعین سنابلی
یقینی طور پر انڈین ریلوے دنیا کی سب سے لمبی ریلوے نیٹ ورک کے طور پر جانی جاتی ہے۔ ہر روز تقریبا کروڑوں کی تعداد میں لوگ سفر کے لئے ریلوے کا استعمال کیا کرتے ہیں۔ابھی چند دنوں پہلے تک ریلوے کا سفر انتہائی سستا مانا جاتا تھا کہ جو جب چاہے اور جہاں چاہے کم پیسوں میں سفر کرسکتا تھا مگر افسوس کہ اچھے دنوں کے لبھاونے وعدوں کا سبز باغ دکھا کر زمام حکومت سنبھالنے والی این ڈی اے حکومت نے ریلوے ٹکٹوں میں جس طرح سے بے تحاشہ اضافہ کیا ہے،اس نے غریبوں اور اوسط درجے کے لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ کل تک جو لوگ بآسانی ٹرین کے ذریعہ سفر کرلیا کرتے تھے، آج وہ لوگ ٹرین کے ذریعہ سفر کرنے کے بارے میں ہزار بارسوچتے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت کا اچھے دنوں کا نعرہ محض دکھاواتھا ۔ 2014ء میں ریلوے کے وزیرسریش پربھو نے ریل بجٹ پیش کرتے ہوئے ٹکٹوں میں چودہ فیصد کا بھاری اضافہ کیاتھا۔ اس وقت بعض میڈیا حلقہ نے اس تعلق سے ہوہلہ مچایا اور این ڈی اے حکومت کے اچھے دنوں کے نعرے کی یاددہانی کرائی تووزیرموصوف نے کہاتھا کہ یہ اضافہ محض ریلوے کی حالتوں یعنی صفائی ستھرائی اور کینٹین وغیرہ کے سدھار کے لئے کیاگیاہے۔ ہم ریلوے کی سروسز کو انتہائی عمدہ کرنا چاہتے ہیں ۔بہرحال ٹکٹوں میں کیا گیا اضافہ نافذ ہوگیا اور بھاری بھرکم اضافہ کو عوام پر تھوپ دیا گیا لیکن بیچاری پبلک ابھی تک ریلوے کی سروسز کی بہتری کا انتظار کررہی ہے۔انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان ڈھائی سالوں میں ریلوے سروسز کی حالت ابتر سے ابتر ہوئی ہے۔ یوپی اے کے زمانے میں جو سروسز ملتی تھیں اب وہ بھی نہیں مل رہی ہیں ۔ عجیب اتفاق ہے کہ موجودہ زمانے کی میڈیا مرکزی حکومت کی چمچہ گیری میں مصروف عمل ہے اورکوئی بھی حکومت کو اس کے وعدے کی یاد دہا نی کرانے کے لئے تیار نہیں ہے۔ کل تک جو لوگ کرایے میں ہوئے اضافہ کو سروسز کی اصلاح کے نام پر درست ٹھہرایا کرتے تھے ، وہ لوگ آج خاموش تماش بین بیٹھے حکومت کی چاپلوسی میں مگن ہیں۔ ریلوے میں پریمیم سسٹم تو نافذ کردیا گیا کہ سیٹ کے اضافے اور کمی کے حساب سے ٹکٹوں کے کرایے میں کمی یابیشی ہوگی لیکن ہر مسافر کو سیٹ کی فراہمی یقینی بنانے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
یہی نہیں بلکہ ہنگامی صورت میں سفر کرنے والے مسافروں کو اسٹیشن پر موجود ٹی ٹی اے کے ذریعہ ٹکٹ بنادیا جاتا ہے اور انہیں سلیپر میں بری طرح سے ٹھوس دیا جاتا ہے، اب بیچارے جو لوگ سیٹ والے ہوتے ہیں،انہیں بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں دقت ہوتی ہے اورپھر بھی کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حکومت اچھا کام کررہی ہے اور دعوی کیا جاتا ہے کہ ہمارا دیش بدل رہا ہے۔۔حقیقت یہ ہے کہ ریلوے کی سروسز پہلے کے مقابلے انتہائی خراب ہوئی ہیں البتہ اس کے ٹکٹوں کے دام میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ وزیر ریل سے گزارش ہے کہ اپنے وعدے کی ایفاء کے لئے ضروری اقدام کریں اور پبلک کو مصیبتوں سے نجات دلانے کے لئے کچھ ٹھوس پہل کریں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔