سر مرا بھی ایک دن دھڑ سے اتارا جائے گا

مجاہد ہادؔی ایلولوی

سر مرا بھی ایک دن دھڑ سے اتارا جائے گا
بے گناہوں کو یوں مقتل سے گزارا جائے گا

پھر کسی مظلوم کو منصف نے ظالم لکھ دیا
پھر کسی بیوا کے سر سے اک سہارا جائے گا

یوں نئی تاریخ اپنے ملک کی ہوگی رقم
مندر و مسجد سے گلشن کو سنوارا جائے گا

پھر سے ظالم کا عدالت پر ہے رعب و دبدبہ
"آج پھر سچ بولنے والے کو مارا جائے گا”

میری تیری جنگ سے ہے حکمراں کو فائدہ
ان کا کیا نقصان ہے, سب کچھ ہمارا جائے گا

تو کسی سے کرلے نفرت ورنہ طے ہے ایک دن
امتحاں سے تُو محبت کے گزارا جائے گا

بچ کے رہنا میرے یارا گردشِ ایام سے
اس کی زد میں جو بھی آئے گا وہ مارا جائے گا

میں پریشاں ہو رہا ہوں سوچ کر اس بات کو
کس طرح ہادؔی کو محشر میں پکارا جائے گا

تبصرے بند ہیں۔