سموگ خوفناک عفریب: فضائی آلودگی اور دھند کی پیدوار

پروفیسر حکیم سید عمران فیاض

سموگ ہوا کی آلودگی کی ایک قسم ھے۔ جس میں دیکھنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ھے۔ جوکہ دھند اور دھواں کے ملاپ سے جنم لیتی ھے۔ یہ فیکٹریوں، اینٹ بنانے والے بھٹوں، ٹائر جلانے والی بھٹیوں، چاول کی فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے، کوڑا کرکٹ کو جلانے، گاڑیوں کے دھواں سمیت دیگر وجوہات کی بنا پر معرض وجود میں آتی ھے۔ تیز ہواؤں کا نہ ہونا اور بارشوں کی کمی اس میں اضافہ کی وجہ بن سکتے ھیں۔

سموگ بہت سی بیماریوں کو بھی اپنے ساتھ لے کر آتی ھے۔ جس میں سانس اور دل کی بیماریاں، فالج، دمہ، پھیپھڑوں کے امراض، ڈپریشن، الزائمز اور ڈیمینشیا سرفہرست ھیں۔ موجودہ ترقی یافتہ دور جہاں دن بدن آبادی میں اضافہ، ٹریفک کااڏدھام، چھوٹی بڑی فیکٹریوں میں اضافہ خصوصا آبادی کے اندر بعض سرکاری عملہ کی مجرمانہ غفلت  کی بدولت فیکٹریوں کا قیام اس کا مین سبب ھے۔
ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ھڈیوں کی کمزوری، جوڑوں کے درد (گھٹیا) کے مرض کا بھی باعث بنتی ھے، جسکی وجہ سے انسان قبل از وقت موت کی آغوش میں چلا جاتا ھے۔ کیونکہ فضائی آلودگی پیراتھاٹرائیڈ ہارمون پر اثر انداز ہوتی ھے۔ جو کہ کیلشیم کی پیداور کو کنٹرول کرتا ھے۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے جسم میں کیلشیم کم بنتا ھے۔ اور ہڈیاں مختلف امراض کا شکار ھو جاتی ھیں۔
سموگ جسے زمینی اوزون بھی کہا جاتا ھے۔ یہ ایک وزنی پیلی سرمئی دھند کی مانند ھے۔ جو ھوا میں جم جاتی ھے۔ فضاء میں جنم لینے والی ہوائیں آلودگی اور بخارات کا سورج کی روشنی میں دھند کے ساتھ ملن سموگ کی وجہ ھے۔ مذید یہ کہ درختوں کا تیزی کاٹنا یعنی کمی بھی اس کی مین وجہ ھے۔

احتیاتی تدابیر

* اس موقع پر ماسک کا استعمال کریں۔

* بغیر ضرورت گھر سے نہ نکلیں۔

* سر کو ڈھانپ کر رکھیں۔

* آنکھوں پر عینک کا استعمال کریں۔

* پانی کا زیادہ استعمال کریں۔

* مرغن غذاؤں کا کم استعمال کریں۔

* اپنی روزمرہ خوراک میں ڈرائی فروٹ کا استعمال کریں۔

پرھیز اور علاج

فضائی آلودگی میں ان بیماریوں سے بچنے کیلئے گھر میں بس یہ ایک کام کریں، فضائی آلودگی نزلہ، زکام اور کھانسی سے بچنے کے لیے بنفشہ، برگ تلسی کی چائے اور لہسن کی چٹنی مفید ہے۔ موسم سرما کے صحت پر رونما ہونے والے برے اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے گرم پانی میں آدھا لیموں نچوڑ کر خالص شہد ملا کر گھونٹ گھونٹ پینا مفید ہے۔ لونگ، دار چینی، سیاہ مرچ اور سونٹھ(زنجبیل) کے سفوف کی ایک چٹکی گرم قہوے میں ملا کر شہد سے میٹھا کر کے پینا مفید ہے۔ اس سے جسم میں حرارت بڑھتی ہے اور قوت مدافعت میں اضافہ ہوتاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسم سرما میں جلدی امراض، کھانسی، جوڑوں کا درد اور دیگر بلغمی امراض میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

موسم کے سرد ہونے کے جِلد پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سردی میں اضافے سے جِلد میں خشکی بڑھنے لگتی ہے۔ ہیٹر اور آگ سے کمرے گرم تو ہوجاتے ہیں لیکن ان میں خشکی بھی بڑھ جاتی ہے۔ جس سے جِلد اور بھی خشک رہنے لگتی ہے۔ اس لیے ایسے کمروں میں کھلے برتن میں پانی بھر کر رکھ دینا چاہیے اس طرح ہوا میں خشکی کا تناسب کم ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ جِلد کو خشکی سے بچانے کیلئے روغن بادام اور عرقِ گلاب کو خوب ملا کر (ایملشن بنا کر) چہرے اور ہاتھوں وغیرہ پر لگانا مفید رہتا ہے۔ اس سے جِلد خشکی سے محفوظ رہتی ہے۔ اسی طرح بہت گرم پانی کے غسل سے بھی جِلد میں خشکی بڑھ جاتی ہے۔ اس کے لیے مناسب ہے کہ پانی میں تھوڑی سی گلیسرین ملا لی جائے یا غسل سے پہلے زیتون یا تلوں کا تیل جسم پر مل لیا جائے اس سے جِلد کی پرتیں نہیں اترتیں اور خشک خارش بھی نہیں ہوتی۔

اس موسم میں چہرے کی حفاظت کریں اس مقصد کے لیے گلیسرین اور لیموں کا رس عرقِ گلاب میں ملا کر لگانا مفید ہے۔ اس موسم کے بد اثرات سے بچنے کا اصل تقاضا یہی ہے کہ آپ خود کو مضبوط اور توانا رکھیں۔ اس موسم میں کھلے کمرے اور بالکل بند کمرے میں سونے سے بھی گریز کریں۔ بہتر یہی ہے کہ کمرے کے روشن دان اور کھڑکیاں کھلی ہوں۔ سر اور چہرہ کے علاوہ جسم کے باقی حصوں کو موسم کی شدت کے مطابق اونی اور گرم خشک کپڑوں سے ڈھانپنا چاہیے۔

اس موسم میں صفائی کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے۔ دن میں ایک بار نیم گرم پانی سے غسل کر لیا جائے، کمزور اور بوڑھے افراد ہفتہ میں ایک بار لازمی طور پر غسل کریں۔ اس موسم میں مرغن اور گرم غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے۔ علیٰ الصبح بیدار ہو کر نمازِ فجر کے بعد ڈھیلے ڈھالے گرم کپڑوں میں ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنائیں۔ اپنے پیروں کو ہمیشہ گرم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اکثر لوگ اپنی قوت و صحت کا مظاہرہ کرنے کے لیے اس موسم میں بھی ہلکے پھلکے کپڑے زیب تن کرتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اسی طرح ٹھنڈے مشروبات اور غذاؤں کے استعمال کو جاری رکھنا بھی صحت کیلئے مفید نہیں۔

تبصرے بند ہیں۔