سول سروس –منصوبہ بند جد وجہد اور شاہیں صفت عزائم كی ضرورت

 نئی دلہی چند ہفتے قبل اعلان كیا جانے والا سول سروسز پبلك سروس كمیشن 2015 كا رزلٹ كئی اعتبار سے اہم تھا۔ اس سال كے رزلٹ میں جہاں دلت طبقہ سے تعلق ركھنے والی دلہی كی طالبہ تینا دابی نے پہلی پوزیشن حاصل كركے دلت اور پچھڑے طبقہ كے طلباء كا سر اونچا كیا وہیں كاشمیر كے اطہرامیر الشفیع خان نے دوسری پوزیشن حاصل كركے كاشمیری نوجونواں كوحوصلہ عطا كیا ۔كامیاب ہونے والوں میں مہاراشٹر كے انصار احمد شیخ بھی كا فی سرخیوں میں رہے جن كے والد آٹو ڈرائیور ہونے كے ساتھ تین بیویوں كے شوہر ہیں اور اپنی كم مائیگی كے باوجود بچوں كی تعلیم وتربیت كے لیے كوشاں رہے ہیں۔انصار نے دلہی كے سول سروس كی تیاری كا مركز سمجھے جانے والے علاقے میں مسلم نام پر رہائش نہ ملنے كی وجہ سے اپنا نام تك تبدیل كرنے كو گوارہ كیا، انصار سے شوبھم بن گئے ،مگر تیاری سے ہار نہ مانی اور صرف 21 سال كی عمر میں اس مقابلہ جاتی امتحان میں كامیابی درج كروائی۔ اس نتیجہ كے اعلان كے بعد كچھ مسلم تنظیموں كی جانب سے سول سروس میں مسلم طلباء كے تناسب میں اضافہ كے لیے طرح طرح كی تجاویز ومشورے پیش كیے گیے ۔ انہوں نے اس بات پر تشویش كا اظہار كیا كہ ہندوستان میں سركاری سروے كے مطابق مسلمانوں كی تعداد 13.4 فیصد جبكہ غیر سركاری سروے كے مطابق 20 فیصد سے زائد ہے پھر 1078 كامیاب ہونے والے طلباء میں صرف 36 مسلمان ہی كیوں كامیاب ہوئے۔ یہ تو مجموعی تعداد كا صرف 3 فیصد ہے۔ ان تنظیموں كے پاس گرچہ نئی نسل كی تعلیم وتربیت كا اسكول كی سطح سے لے كر یونیورسٹی سطح تك كوئی جامع منصوبہ اور پلان نہیں ہے البتہ ان كی شكایت بجا ہے اور اس سلسلے میں خصو صی پیش رفت كیے جانے كی ضرورت ہے۔ دوسری جانب شكوہ شكایت كے بجائے عملی اقدام كرنے اور اس سلسلے میں زمین پر منصوبہ بند كوشش كرنے كو كچھ اداروں نے اپنا نشان راہ بنایاہے ۔ ان میں ہمدرد ایجوكیشن سوسائٹی پچھلی دہائی سے ہی پیش پیش تھی۔ یہ سوسائٹی اب بھی سرگرم عمل ہے لیكن اولیت كا درجہ حاصل كرنے میں اب زكوۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا آگے نظر آرہی ہے۔ اس سال 36 كامیاب طلباء میں 17 طلباء وہ ہیں جنہوں نے صرف زكوۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا كی نگرانی اور خرچ پر تیاری كركے كامیابی حاصل كی ہے۔یہ حوصلہ افزا كامیابی اس فاؤنڈیشن كےلیے نہایت اعزاز كی بات ہے۔ دوسری خوش آئند بات یہ ہے اس كے سربراہ اعلی ڈاكٹر سید ظفر محمود صاحب سول سروس كی تیاری كو ایك مشن بنانے كےلیے مہم چلائے ہوئے ہیں ۔ وہ پورے ملك میں بچوں اور تنظیموں كو تحریك دے رہے ہیں۔ ان كی تحریك سے حوصلہ پاكر بیجا پور كرناٹك كے "رحمن فاؤنڈیشن” نے بیجا پور سول سروسز اكیڈمی قائم كی ہے اور اسكول كی سطح یعنی كلاس 9 سے ہی سول سروس كے لیے بچوں كی تیاری وذہن سازی شروع كر دی ہے۔ اطلاعات كے مطابق اس فاؤنڈیشن نے اسكول كی سطح پر پہلے بیچ كا انتخاب بھی كرلیاہے۔ رحمن فاؤنڈیشن كے اقدام كو سراہا جانا چاہیے اور زكوۃ فاؤنڈیشن كے تجربات اور حوصلہ افزا كامیابیوں سے دوسری تنظیموں اور اداروں كو بھی نصیحت حاصل كرنی چاہیے اور مقابلہ جاتی امتحانوں كی تیاری كے لیے جنگی پیمانہ پر كوشش كرنی چاہیے۔ یہ نہایت خوش آئند ہے كہ ملك كے مختلف حصوں میں ماہرین تعلیم اور سول سروس كی تیاری میں مسلم نوجوانوں كو زیادہ تعداد میں حصہ لینے كی وكالت كرنے والے اصحاب فكروعمل بچوں میں مقابلہ جاتی روح پھونكنے كے لیے سرگرم عمل ہیں۔ سول سروس میں مسلم طلباء كاآٹے میں نمك كے برابر والا تناسب یقینا تشویش كا باعث ہے ، لیكن اگر منظم ومنصوبہ بند كوشش كی گئی ، تو وہ دن دور نہیں جب ہم اپنی عظمت رفتہ اور شوكت گذشتہ كو حاصل كرنے میں كامیاب ہوں گے۔اگر ہم سول سروس میں خاطر خواہ اپنا تناسب بڑھانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی نئی نسل كو اسكول كے زمانہ سے ہی سول سروس كی تیاری میں لگ جانے كا مشورہ دینا ہوگا اور اس كے لیے ماحول سازگار كرنا ہوگا۔ اسكول كی سطح پر جو كام كیے جانے كی ضرورت ہے وہ یہ ہے كہ نویں كلاس سے بارہویں كلاس تك بچوں كی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے، انہیں سائنس ، میتھ ، انگلش اور سوشل سائنس كوسمجھ كر بالكل ازبر اپنے ذہن میں بیٹھالینا چاہیے، تاكہ بارہویں كلاس تك پہنچتے پہنچتے یہ كتابیں ان كے ذہن میں نقش ہو چكی ہوں اور اس كے بعد آگے كی تیاری كا مرحلہ پورا كرنے میں آسانی ہو۔ نویں كلاس سے ہی پیرسن یا ٹی ایم ایس كے جنرل نالج كو بھی ہمارے طلباء اپنے مطالعہ كا حصہ بنالیں، انگریزی روزنامہ ” دی ہندو ” نویں كلاس سے لے كر سول سروس میں پہنچنے تك اپنے لیے لازم كرلیں اور ہر دن اس كا مطالعہ كیے بغیر نہ رہیں۔ایك رجسٹر بھی ہمیشہ اپنے ساتھ ركھیں ، نویں سے بارہویں تك كے مذكورہ چاروں مادے ، جنرل نالج اور اخبار كی جو اہم چیزیں ہوں ،انہیں رجسٹر میں نوٹ كرتے چلے جائیں اور ہر پندرہ دن پر ان جمع مواد میں كوئی اہم موضوع لے كر اس پر خامہ فرسائی كریں، اس طرح دن بہ دن كافی فرق محسوس ہونے لگے گا ، اور آپ سول سروس كے امتحان كے لیے خود كو مكمل اہل سمجھنے لگیں گے اور كامیابی آپ كی قدم بوسی كرے گی۔ آج كے مقابلہ جاتی دور میں تیاری اور محنت كا كوئی بدیل نہیں ہے۔ ہمیں شكوہ شكایت كو پس پشت ڈال كر اور دوسروں كو اپنی ناكامیوں كا ذمہ دار قرار دینے كےبجائے شاہیں صفت عزم جواں او رمنصوبہ بند كوشش كے ساتھ میدان عمل میں سعی پیہم كرنے كی ضرورت ہے۔اگر ہم نے ضلعی ، صوبائی اور ملكی سطح پر اس سلسلے میں مخلصانہ جدوجہد كی اور ہمارے بچوں نے سول سروس كی تیار ی كو ایك مشن كے طور پر لیا، اسكول كے زمانہ سے ہی اس سلسلے میں ذہن سازی وتیاری كرتے رہے تو ہم دوسروں سے كہیں آگے نكل جائیں گے اور دوسرے لوگ ہمیں بطور مثال پیش كریں گے ان شاء اللہ۔ میں ظلمت شب میں لے كے نكلوں گا اپنے درماندہ كارواں كو شرر فشاں ہوگی آہ میری نفس میرا شعلہ بار ہوگا.

تبصرے بند ہیں۔